Khushi Quotes in Urdu

ایک ہی خواب نے ساری رات جگایا ہے
میں نے ہر کروٹ سونے کی کوشش کی

انہیں غم کی گھٹاؤں سے خوشی کا چاند نکلےگا
اندھیری رات کے پردے میں دن کی روشنی بھی ہے

جنکے ملتے ہی دل کو خوشی مل جاتی ہے
وہ لوگ کیوں زندگی میں کم ملا کرتے ہیں

احباب کو ہم دے رہے ہیں دھوکہ
چہرے پے خوشی سجا رہے ہیں

وہ دل لے کے خوش ہے ہمیں یے خوشی ہے
کے پاس انکے رہتے ہیں ہم دور ہو کر

غم خود ہی خوشی میں بدل جائیں گے
صرف مسکرانے کی عادت ہونی چاہئے

یے چہرے کی خوشی صرف تیرے انتظار کی ہے
کیوں کی دل میں آج بھی امید تیرے دیدار کی ہے

نہ جانے وقت خفا ہے یا خدا ناراض ہے ہم سے
دم توڑ دیتی ہے ہر خوشی میرے گھر تک آتے آتے

خوشی کہاں ہم توہ غم چاہتے ہیں
خوشی اسے دو جسے ہم چاہتے ہیں

ٹوٹے ہوئے سپنوں اور چھوٹے ہوئے اپنوں نے مار دیا
ورنہ خوشی خود ہم سے مسکرانا سیکھنے آیا کرتی تھی

بڑے گھروں میں رہی ہے بہت زمانے تک
خوشی کا من نہیں لگتا غریب خانے میں

جو آپکی خوشی کے لئے ہار جاتا ہے
اس سے آپ کبھی جیت نہیں سکتے

خوشی اس بات سے اب مجھ کو ہوتی ہے
کے تم خوش ہو

ضروری نہیں کے ہر رشتہ لڑائی سے ختم ہو
کچھ رشتے کسی کی خوشی کے لئے بھی چھوڑنے پڑتے ہے

بن تیرے میری ہر خوشی ادھوری ہے
پھر سوچ میرے لئے تو کتنی ضروری ہے

کسی کی خوشی کو اپنی خوشی سمجھنا
شاید اسی کا نام محبّت ہے

دل میں خوشی ہو توہ چھلک جاتی ہے
مسکراہٹیں وجہ کی محتاج نہیں ہوتی

تیرے بنا خوشیوں کا چراغ جلتا نہیں
شہر کی روشنی سے یے دل بہلتا نہیں

جب خوشی ملی توہ کئی درد ہم سے روٹھ گئے
دعا کرو کے ہم پھر سے اداس ہو جائیں

یے زندگی بھی عجب کاروبار ہے
کے مجھے خوشی ہے پانے کی کوئی نہ رنج کھونے کا

ہم بد نصیب ہیں ہمیں نہ دو خوشی اتنی
کے ہم خوشی کو بھی لے کر خراب کر دیں

ہم تم سے خوشیاں مانگے یے ہمیں منظور نہیں
مانگی ہوئی دولت سے کس کا بھلا ہوتا ہے

دور ہوں تجھ سے تیری خوشی کے لئے
یے مت سمجھنا کے دل دکھتا نہیں میرا

ایک وہ ہے کے جنہیں اپنی خوشی لے ڈوبی
ایک ہم ہے کے جنہیں غم نے ابھرنے نہ دیا

خوشی ہماری تلاش میں دن رات یوں ہی بھٹک تی رہی
کبھی اسے ہمارا گھر نہ ملا کبھی اسے ہم گھر پر نہ ملے

لوگ کہتے ہے زمین پر کسی کو خدا نہیں ملتا
شاید ان لوگوں کو دوست تم سا نہیں ملتا

دوست کو دولت کی نگاہ سے مت دیکھو
وفا کرنے والے دوست اکثر گریب ہوا کرتے ہے

ایک ہی خواب نے ساری رات جگایا ہے
میں نے ہر کروٹ سونے کی کوشش کی

انہیں غم کی گھٹاؤں سے خوشی کا چاند نکلےگا
اندھیری رات کے پردے میں دن کی روشنی بھی ہے

جنکے ملتے ہی دل کو خوشی مل جاتی ہے
وہ لوگ کیوں زندگی میں کم ملا کرتے ہیں

احباب کو ہم دے رہے ہیں دھوکہ
چہرے پے خوشی سجا رہے ہیں

وہ دل لے کے خوش ہے ہمیں یے خوشی ہے
کے پاس انکے رہتے ہیں ہم دور ہو کر

غم خود ہی خوشی میں بدل جائیں گے
صرف مسکرانے کی عادت ہونی چاہئے

یے چہرے کی خوشی صرف تیرے انتظار کی ہے
کیوں کی دل میں آج بھی امید تیرے دیدار کی ہے

نہ جانے وقت خفا ہے یا خدا ناراض ہے ہم سے
دم توڑ دیتی ہے ہر خوشی میرے گھر تک آتے آتے

خوشی کہاں ہم توہ غم چاہتے ہیں
خوشی اسے دو جسے ہم چاہتے ہیں

ٹوٹے ہوئے سپنوں اور چھوٹے ہوئے اپنوں نے مار دیا
ورنہ خوشی خود ہم سے مسکرانا سیکھنے آیا کرتی تھی

بڑے گھروں میں رہی ہے بہت زمانے تک
خوشی کا من نہیں لگتا غریب خانے میں

جو آپکی خوشی کے لئے ہار جاتا ہے
اس سے آپ کبھی جیت نہیں سکتے

خوشی اس بات سے اب مجھ کو ہوتی ہے
کے تم خوش ہو

ضروری نہیں کے ہر رشتہ لڑائی سے ختم ہو
کچھ رشتے کسی کی خوشی کے لئے بھی چھوڑنے پڑتے ہے

بن تیرے میری ہر خوشی ادھوری ہے
پھر سوچ میرے لئے تو کتنی ضروری ہے

کسی کی خوشی کو اپنی خوشی سمجھنا
شاید اسی کا نام محبّت ہے

دل میں خوشی ہو توہ چھلک جاتی ہے
مسکراہٹیں وجہ کی محتاج نہیں ہوتی

تیرے بنا خوشیوں کا چراغ جلتا نہیں
شہر کی روشنی سے یے دل بہلتا نہیں

جب خوشی ملی توہ کئی درد ہم سے روٹھ گئے
دعا کرو کے ہم پھر سے اداس ہو جائیں

یے زندگی بھی عجب کاروبار ہے
کے مجھے خوشی ہے پانے کی کوئی نہ رنج کھونے کا

ہم بد نصیب ہیں ہمیں نہ دو خوشی اتنی
کے ہم خوشی کو بھی لے کر خراب کر دیں

ہم تم سے خوشیاں مانگے یے ہمیں منظور نہیں
مانگی ہوئی دولت سے کس کا بھلا ہوتا ہے

دور ہوں تجھ سے تیری خوشی کے لئے
یے مت سمجھنا کے دل دکھتا نہیں میرا

ایک وہ ہے کے جنہیں اپنی خوشی لے ڈوبی
ایک ہم ہے کے جنہیں غم نے ابھرنے نہ دیا

خوشی ہماری تلاش میں دن رات یوں ہی بھٹک تی رہی
کبھی اسے ہمارا گھر نہ ملا کبھی اسے ہم گھر پر نہ ملے

لوگ کہتے ہے زمین پر کسی کو خدا نہیں ملتا
شاید ان لوگوں کو دوست تم سا نہیں ملتا

دوست کو دولت کی نگاہ سے مت دیکھو
وفا کرنے والے دوست اکثر گریب ہوا کرتے ہے