Eyes Quotes in Urdu

جو سرور ہے تیری آنکھوں میں وہ بات کہاں میخانے میں
بس تو مل جائے توہ پھر کیا رکھا ہے زمانے میں

چکھ کے دیکھ لی دنیا بھر کی شراب
جو نشہ تیری آنکھوں میں تھا وہ کسی میں نہیں

اب بکھرےگا تیرے گالوں پے تیری آنکھوں کا پانی
تب تجھے احساس ہوگا کی محبّت کسے کہتے ہے

تیری آنکھوں کے جادو سے تو خود نہیں ہے واقف
یے اسے بھی جینا سکھا دیتی ہے جسے مرنے کا شوک ہو

تم نے کہا تھا آنکھ بھر کے دیکھ لیا کرو مجھے
اب آنکھ بھر آتی ہے پر تم نظر نہیں آتے

نہ جانے کیا کشش ہے اسکی مدہوش آنکھوں میں
نظر انداز جتنا بھی کرو نظر اسی پے جاتی ہے

یے جو نظروں سے تم میرے دل پر وار کرتے ہو
کرتے توہ ظلم ہو مگر کمال کرتے ہو

ایک سی شوخی خدا نے دی ہے حسن و عشق کو
فرق بس اتنا ہے وہ آنکھوں میں ہے یے دل میں ہے

کبھی بیٹھا کے سامنے پوچھیں گے تیری آنکھوں سے
کسنے سکھایا ہے انہیں ہر دل میں اتر جانا

اگر کچھ سیکھنا ہی ہے توہ آنکھوں کو پڑنا سیکھ لو
ورنہ لفظ کے مطلب توہ ہزاروں نکال لیتے ہے

آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائےگا
وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائےگا

شاعری میں جو لکھے تھے لفظ سارے پھیکے سے تھے میرے
شاعری توہ دراصل تیری ان آنکھوں میں تھی

قید خانے ہیں بن سلاخوں کے
کچھ یوں چرچے ہے تمہاری آنکھوں کے

ساقی دیکھ زمانے نے کیسی تہمت لگایی ہے
آنکھیں تیری نشیلی ہے شرابی مجھے کہتے ہے

مجھ سے کہتی تھی وہ شرابی آنکھیں
آپ وہ زہر مت پیا کیجئے

جو انکی آنکھوں سے بیاں ہوتے ہے
وہ لفظ شایری میں کہاں ہوتے ہیں

جب بھی دیکھتا ہوں مجھ سے ہر بار نظریں چرا لیتی ہے
میں نے کاگز پر بھی بنا کے دیکھی ہے آنکھیں اسکی

جھیل اچھا کنول اچھا کے جام اچھا ہے
تیری آنکھوں کے لئے کون سا نام اچھا ہے

تمہاری یاد میں آنکھوں کا رتجگا ہے
کوئی خواب نیا آئے توہ کیسے آئے

کیا کشش تھی تمہاری آنکھوں میں
تمھیں دیکھا اور تمہارا ہو گیا

سو تیر زمانے کے ایک تیر نظر تیرا
اب کیا کوئی سمجھےگا دل کس کا نشانہ ہے

ہوتا ہے راز عشق و محبّت انہی سے فاش
آنکھیں زبان نہیں ہے مگر بےزبان نہیں

ایک نظر دیکھ لے ہمیں جینے کی اجازت دے دے
ائے روٹھنے والے وہ پہلی سی محبّت دے دے

وہ بولتے رہے ہم سنتے رہے
جواب آنکھوں میں تھا وہ زبان میں ڈھونڈتے رہے

تیری نگاہ دل سے جگر تک اتر گئی
دونو کو ہی ایک ادا میں رضامند کر گئی

مسکرا کے دیکھا توہ کلیجہ میں چب گئے
خنجر سے بھی تیز لگتی ہے آنکھیں جناب کی

دیکھا ہے میری نظروں نے ایک رنگ چھلکتے پیمانے کا
یوں کھلتی ہے آنکھ کسی کی جیسے کھلے در میخانے کا

فریاد کر رہی ہے ترستی ہوئی نگاہیں
دیکھے ہوئے کسی کو بہت دن گزر گئے

رات بڑی مشکل سے خود کو سلایا ہے مےنے
اپنی آنکھوں کو تیرے خواب کا لالچ دیکر

سو سو امیدیں بندھتی ہے ایک ایک نگاہ پر
مجھکو نہ پیار سے دیکھا کرے کوئی

ہم عمر بھر جنکا نہ دے سکے جواب
وہ ایک نظر میں اتنے سوالات کر گئے

جینا محال کر رکھا ہے میری ان آنکھوں نے
کھلی ہو توہ تلاش تیری بند ہو توہ خواب تیرے

ہم توہ فنا ہو گئے انکی آنکھیں دیکھ کر گالب
نہ جانے وہ آئینہ کیسے دیکھتے ہونگے

کیا کشش تھی اسکی آنکھوں میں مت پوچھو
مجھ سے میرا دل لڑ پڑا مجھے یہی چاہیے

آنکھوں سے دور سہی دل سے کہاں جاؤگے
جانے والے تم ہمیں یاد بہت آؤگے

ہزار بار مرنا چاہا نگاہوں میں ڈوب کر ہمنے لیکن
وہ نگاہیں جھکا لیتے ہے ہمیں مرنے نہیں دیتے

انکی آنکھیں سوال کرتی ہے
ہماری ہمت جواب دیتی ہے

بہت اندر تک تباہی مچاتا ہے
وہ آنسو جو آنکھوں سے بہہ نہیں پاتا

سنا ہے تیری آنکھوں میں ستارے جگمگاتے ہیں
اجازت ہو توہ میں بھی اپنے دل میں روشنی کر لوں

رخصت کرنے کے آداب نبھانے ہی تھے
بند آنکھوں سے اسکو جاتا دیکھ لیا ہے

میرے چہرے پے غزل لکھتی گئی
شیر کہتی ہوئی آنکھیں اسکی

بدن کے کرب کو وہ بھی سمجھ نہ پائےگا
میں دل میں روؤں گی آنکھوں میں مسکراؤںگی

پاس جب تک وہ رہے درد تھما رہتا ہے
پھیل تا جاتا ہے پھر آنکھ کے کاجل کی طرح

کیا کہیں کیا کیا کیہ تیری نگاہوں نے سلوک
دل میں آی دل میں ٹھہری دل میں پیکاں ہو گئی

تیری نگاہ میں ایک رنگ اجنبیت تھا
کس اعتبار پے ہم کھل کے گفتگو کرتے

نگاہیں بولتی ہے جب زباں خاموش رہتی ہے
دلوں کی دھڑکنیں ہی تب دلوں کی بات کہتی ہے

کوئی آگ جیسے کوہرے میں دبی دبی سی چمکے
تیری جھلملاتی آنکھوں میں عجیب سا شمع ہے

جاتی ہے اس جھیل کی گہرائی کہاں تک
آنکھوں میں تری ڈوب کے دیکھیں گے کسی روز

تیری آنکھوں کی توہین نہیں توہ اور کیا ہے یے
میں نے دیکھا تیرے چاہنے والے کل شراب پی رہے تھے

جانے کیوں ڈوب جاتا ہوں ہر بار انہیں دیکھ کر
ایک دریا ہے یا پورا سمندر ہے تیری آنکھیں

عشق کے پھول کھلتے ہے تیری خوبصورت آنکھوں میں
جہاں دیکھے تو ایک نظر وہاں خوشبو بکھر جائے

بنا پوچھے ہی سلجھ جاتی ہے سوالوں کی گتھیاں
کچھ آنکھیں اتنی حاضر جواب ہوتی ہے

اسکی قدرت دیکھتا ہوں تیری آنکھیں دیکھ کر
دو پیالوں میں بھری ہے کیسے لاکھوں من شراب

اسکی آنکھیں اتنی گہری تھی کی
تیرنا آتا تھا مگر ڈوب جانا اچھا لگا

اسنے چپکے سے میری آنکھوں پر ہاتھ رکھ کر پوچھا
بتاؤ کون ؟ مےنے مسکرا کر کہا میری زندگی

نشیلی آنکھوں میں آپکی جو عشق مسکرا گیا
صدیوں سے سویی تمناؤں کو زندگی دلا گیا

میرے بس میں اگر ہوتا ہٹا کر چاند تاروں کو
میں نیلے آسمان پے بس تیری آنکھیں بنا دیتا

اب توہ اسے ملنا اور بھی ضروری ہو گیا ہے
سنا ہے اسکی آنکھوں میں میرا عکس نظر آتا ہے

میرے ہونٹوں نے ہر بات چھپا رکھی تھی
آنکھوں کو یے ہونر کبھی آیا ہی نہیں

دیکھو نہ آنکھیں بھر کے کسی کی طرف کبھی
تمکو خبر نہیں جو تمہاری نظر میں ہے

خدا بچاۓ تیری مست مست آنکھوں سے
فرشتہ ہو توہ بھک جائے آدمی کیا ہے

ڈوب کر تیری جھیل سی آنکھوں میں
ایک مےکش بھی شاید پینا بھول جائے

آنکھوں پر تیری نگاہوں نے دستخط کیا دیے
ہمنے سانسوں کی وصیت تمہارے نام کر دی

مجھے تم پر اور تمہاری آنکھوں پر
بھروسہ تھا دونو نے مجھے ڈس لیا

آپنے کہا آپ ٹھیک ہے
لیکن آنکھیں ایک الگ کہانی کہ رہی ہے

مجھ سے جب بھی ملو نظریں اٹھاکر ملو
مجھے پسند ہے اپنے آپ کو تمہاری آنکھوں میں دیکھنا

نیند کو آج بھی شکوہ ہے میری آنکھوں سے
میں نے آنے نہ دیا اسکو کبھی تیری یاد سے پہلے

تمہاری نگاہیں بہت بولتی ہے
ذرا اپنی آنکھوں پے پلکے گرا دو

سکون کی تلاش میں تمہاری آنکھوں میں جھانکا تھا
کسے پتا تھا کمبخت دل کا درد اور مل جائےگا

پانی میں تیرنا سیکھ لو
آنکھوں میں ڈوبنے والوں کا انجام برا ہوتا ہے

ابکی بار تم ملے توہ پلکے بند ہی رکھیں گے
یے باتونی آنکھیں منہ کو کچھ بولنے نہیں دیتی

ڈوبا ہوا ہوں نہ نکل پاؤںگا میں
خوبصورت مسکراہٹ اور آنکھوں سے تیری

شور نہ کر دھڑکن ذرا تھم جا کچھ پل کے لئے
بڑی مشکل سے میری آنکھوں میں اسکا خواب آیا ہے

آنکھوں کے چراغوں میں اجالے نہ رہیں گے
آ جاؤ کہ پھر دیکھنے والے نہ رہیں گے

نگاہ پھیر کے عذرِ وصال کرتے ہیں
مجھے وہ الٹی چھری سے حلال کرتے ہیں

یہ جو بیکار نظر آتے ہیں ہم لوگ کبیر
کوئی آنکھوں سے لگاتا تو ستارے ہوتے

اُلجھنیں بھی اُسے دیکھیں تو سُلجھ جاتی ہیں
یار وہ شخص نگاھوں سے گرہ کھولتا ہے

ہم اگر تیرے خدوخال بنانے لگ جائیں
صرف آنکھوں پہ کئی ایک زمانے لگ جائیں

آنکھ ملتے ہی مری سوچ بدل جاتی ہے
تیری آنکھوں کو تو انکار نہیں ہو سکتا

ہر دکھ قبول ہے مری آنکھوں کو ہم نشیں
لیکن تمھارے دید کے فاقے نہیں قبول

لوگ آنکھوں میں ترے خواب لیے پھرتے ہیں
اور اک ہم ہیں تجھے پاکےگنوا بھی آئے