Eid Quotes in Urdu

نہ جانے اس برس یہ عید کیسے ہم گزاریں گے
یہ آنسو کتنے دل پہ کتنے پلکوں سے اتاریں گے

دیس میں نکلا ہو گا کہیں عید کا چاند
پر دیس میں آ نکھیں کئی نم ہو نگی۔

چاند دیکھا ہے تو یاد آئی ہے تیری صورت
ہاتھ اٹھتے ہیں مگر حرف دعا یاد نہیں

دستور ہے دنیا کا مگر یہ تو بتاؤ ہم کس سے
ملیں کس کو کہیں عید مبارک

ہنسی خوشی تیرے جیون کا ہر سفر گزرے
میری دعا ہے کہ تیری عید خوب تر گزرے

وقت تیرا بھی وقت میرا بھی گزر گیا
بس کسی کی عید گزری کوئی عید پر گزر گیا

عید کے بعد وہ ملنے کے لیے آئے ہیں
عید کا چاند نظر آنے لگا عید کے بعد

اللہ آپ کو خوشیوں سے بھرپور اور
رحمتوں والی عید عطا کرے آمین

اس سے ملنا تو اسے عید مبارک کہنا
یہ بھی کہنا کہ میری عید مبارک کر دے

میں تو اس روز مناوں گی عید
ختم جس روز یہ جدائی ہو گی

عید آگٸ پھر دل پہ زخم لگاۓ گی
اپنے محبوب سے دوری ہمیں ستاۓ گی

ہمیشہ مجھ کو عید سے یہی پیغام ملتا ہے
کوئی قربان ہوتا ہے کسی کی عید ہوتی ہے۔

حسرت ہے تمہاری دید کریں
تم آو تو ہم بھی عید کریں

عید تو آ کے میرے جی کو جلاوے افسوس
جس کے آنے کی خوشی ہو وہ نہ آوے افسوس

اللہ کریم سب دوستوں کی قربانیوں کو قبول و
منظور فرماۓ،،آمین یا رب العالمین

آپکو اور آپ کے اہل و عیال کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے عید مبارک
اللہ پاک سب کو اپنے حفظ امان میں رکھے اور ڈھیروں خوشیاں عطا کرے

ہر شحص اپنے چاند سے تھا محو گفتگو۔
میں چاند ڈھونڈتا رہا اور عید گزر گئ۔

عید کے دن ملیں گے سب اپنے اپنے یار سے ۔
ہم گلے مل کے روئیں گے در و دیوار سے۔

غریب ماں اپنے بچوں کو پیار سے یوں مناتی ہے، پھر
بنالینگے نئے کپڑے، یہ عید تو ہر سال آتی ہے

عید کے دن بھی تقدیر سے مجبور تھے ہم۔
رو پڑے ملکر گلے تیری تصویر سے ہم۔

اب تو ملنے آ جاو سنا ہے عید آٸی ہے
تمہاری دید جب ہو گی ہماری عید تب ہو گی

عید کے دن جب قریب دیکھے
میں نے اکثر اداس غریب دیکھے

پھر دکھاوے کا تبسم لانا پڑے گا
عید پہ مجھ کو مسکرانا پڑے گا

تجھ سے بچھڑے ہیں تو اب ہوش نہیں
کب چاند ہوا کب عید ہوئی

کچھ مسکراہٹیں ادھار مانگنیں ہیں، زندگی سے
مجھے عید آنے والی ہے، مجھے رسمیں نبھانی ہیں

عید کا دن ہے آج تو گلے مل رسم
دنیا بھی ہے ، موقع بھی ہے ، دستور بھی ہے

عید جب آتی ہے تو ملنے کا امکان رہتا ہے
مل کر کیا کہیں گے سوچ کر دل پریشان رہتا ہے

کتنے ترسے ہوئے ہیں خوشیوں کو وہ
جو عیدوں کی بات کرتے ہیں

بروز عید سب کے گھر آتے ہیں مہمان
قدموں کو تیرے ترستی رہی چوکھٹ میری

عید تو وہ مناتے ہیں صاحب جن کے
ماں باپ ہیں ہم تو فقط عید گزارتے ہیں

یہ عید بھی گزر جاٸیگی حسب سابق
کپڑے نئے ہونگے اور غم وہی پرانے

ﺍﺱ ﻋﯿﺪ ﭘﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﺁﺅ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﻣﺰﮦ ﻋﯿﺪ ﮐﺎ
ﻋﯿﺪ ﮨﯽ ﺗﻮ ﻧﺎﻡ ﮨﮯ ﺍﮎ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﯽ ﺩﯾﺪ ﮐﺎ

لوگوں کی عید ہو گی عید گاہوں میں
میری تو عید ہو گی تیری نگاہوں میں

جس کے بغیر کبھی شام گزری نہ تھی
اس کے بغیر عید گزر گئی

یہ عید بھی گزری ہماری حسب معمول
کپڑے نئے تھے اور باتیں وہی پرانی

مجھ کو تیری نہ تجھ کو میری خبر جائے گی
عید اب کے بھی دبے پاؤں گزر جائے گی

چلو اچھا ہوا عید تنہا ہی گزری
�� گلے مل کر بچھڑتے تو قیامت ہوتی ����

دور ہوں اپنے دوست سے میں کیسے عید مناوں
سوچ رہی ہوں اس تک پہنچوں یا اس کو بلاوں

ہر عید پر ناراض ہو جاتے ہو
ہم عید منائیں یا یار منائیں

تیری خواہش بس تیری امید کرتا ہے کوئی۔۔۔۔۔
دیکھ کر تجھے میری جان عید کرتا ہے کوئی۔۔۔۔

آج چاند رات ہے پر میں کل عید مناوں کیسے۔۔۔
میرا چاند اب تک خفا ہے مجھ سے میں اسے مناوں کیسے۔۔۔۔۔

چلو اچھا ہوا عید تنہا ہی گزری گلے
مل کر بچھڑتے تو قیامت ہوتی

اب تو چلے آٶ کہ عید آ رہی ہے یہ
آنکھیں تمہیں دیکھنے کو ترس رہی ہیں

عید کا چاند تم نے دیکھ لیا
چاند کی عید ہو گئی ہوگی

آپ سب کو
دل کی گہرایوں سے عید مبارک

اس بار مجھے عیدی میں
صرف تم چاہئے

اس بار مجھے عیدی میں
صرف تم چاہئے

عید کا دن ہے گلے آج توہ مل لے ظالم
رسم دنیا بھی ہے موقع بھی ہے دستور بھی ہے

عید کے بعد وہ ملنے کے لئے آئے ہیں
عید کا چاند نظر آنے لگا عید کے بعد

جن راہوں سے تم گزرو
ان راہوں کو بھی عید مبارک

دیکھا ہلال عید توہ آیا تیرا خیال
وہ آسمان کا چاند ہے تو میرا چاند ہے

جس طرف تو ہے ادھر ہونگی سبھی کی نظریں
عید کے چاند کا دیدار بہانہ ہی سہی

اب کی بار عید پر
طلب توحفوں کی نہیں تمہاری ہے

عید کو بھی وہ نہیں ملتے ہیں مجھ سے نہ ملیں
ایک برس دن کی ملاقات ہے یے بھی نہ سہی

تو آئے توہ مجھ کو بھی
عید کا چاند دکھائی دے

وہاں عید کیا وہاں دید کیا
جہاں چاند رات نہ آئی ہو

کہتے ہیں عید ہے آج اپنی بھی عید ہوتی
ہم کو اگر میسر جاناں کی دید ہوتی

ہم نے تجھے دیکھا نہیں کیا عید منائیں
جس نے تجھے دیکھا ہو اسے عید مبارک

عید کا چاند جو دیکھا توہ تمنا لپٹی
ان سے تقریب ملاقات کا رشتہ نکلا

جن کے ملنے کا آسرا ہی نہیں
عید ان کا خیال لاتی ہے

آنکھیں جب تم کو ہی نہ پائےگی
توہ عید کیسے منائی جائےگی

مل کے ہوتی تھی کبھی عید بھی دیوالی بھی
اب یے حالت ہے کے ڈر ڈر کے گلے ملتے ہیں

تجھ کو میری نہ مجھے تیری خبر جائےگی
عید اب کے بھی دبے پاؤں گزر جائےگی

عید آئی تم نہ آئے کیا مزہ ہے عید کا
عید ہی توہ نام ہے ایک دوسرے کی دید کا

ہٹا کر زُلف چہرے سے نہ چهت پر شام کو جانا
کہیں کوئی عید نہ کرلے ابهی رمضان ہے باقی

مبارک عیدیں انہیں جن کو تم میسر ہو
کہ ہمارے ہاتھ خالی ہیں ہمارا سوگ بنتا ہے

تیرا دیدار کرے تجھ سے ملے عید کے دن
اور کیا اس کےسوا کوئی کرے عید کے دن