Barish Quotes in Urdu
بارش اور محبّت دونوں ہی یادگار ہوتے ہے
بارش میں جسم بھیگ تا ہے اور محبّت میں آنکھیں
کہیں پھسل نہ جاؤں ذرا سنبھل کے چلنا
موسم بارش کا بھی ہے اور محبّت کا بھی
ان بارشوں سے ادب محبّت سیکھو
اگر یے روٹھ بھی جائے توہ برستی بہت ہے
میرا شہر توہ بارشوں کا گھر ٹھہرا
یہاں کی آنکھ ہو یا دل بہت برستی ہے
یے حسن موسم یے بارش یے ہوائیں
لگتا ہے محبّت نے آج کسی کا ساتھ دیا ہے
موسم ہے بارش کا اور یاد تمہاری آتی ہے
بارش کے ہر قطرے سے آواز تمہاری آتی ہے
معصوم محبّت کا بس اتنا سا فسانہ ہے
کاغذ کی کشتی اور بارش کا زمانہ ہے
ایک گزارش ہے تجھ سے ذرا رک کے برسنا
آ جائے جب میری محبّت توہ پھر جم کے برسنا
بادل جب گرجتے ہے دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے
دل کی ہر ایک دھڑکن سے آواز تمہاری آتی ہے
خوب حوصلہ بڑھایا آندھیوں نے دھول کا
مگر دو بوندیں بارش نے اوکات بتا دی
تمام رات نہایا شہر بارش میں
وہ رنگ اتر ہی گئے جو اترنے والے تھے
موسم عشق ہے تو ایک کہانی بن کے آ
میری روح کو بھیگا دے جو تو وہ پانی لیکر آ
برسات کی ہے بوندیں بوندوں میں ہے خوشبو
یے لمحہ توہ دل کا احساس چھو جاتا ہے
بارشیں کھلی جگہ پر ہوتی ہے مگر
غم وہ ساون ہے جو ان بند کمروں میں برستا ہے
کچھ آنسو پانی کے ساتھ مل گئے
کچھ ایسا تھا تیرا بارش میں یاد آنا
خوشبو ہر طرف فضاؤں میں پھیل گئی
اثر ایسا ہوا بوندوں کا زمین کو چھونے سے
بارش کی بوندیں چھو کر تن کو گزری
یادیں پرانی پھر دل سے نکلی
آئی بارش یاد آیا زمانہ
وہ گرتی بارش میرا تیرے پیچھے جانا
ایک تیرے آنے کا انتظار باکی ہے
بادل بھی برسات کر چلے گئے
وقت بارش کا اور تیرا ساتھ
زندگی سے اور کیا مانگو سوگات
چلو ساتھ کہیں گھوم آتے ہے
رم جھم سی بارش میں بھیگ آتے ہے
بن موسم بارش ہو جاتی ہے
جب یاد پرانی تازہ ہو جاتی ہے
بن موسم برسات برس جا
پھر یاد اسکی تازہ کر جا
ہر پل دل میں تیری یاد ہوتی ہے
بن موسم جیسے برسات ہوتی ہے
لاکھ برسے جھوم کے ساون مگر وہ بات کہاں
جو ٹھنڈک پڑتی ہے دل میں تیرے مسکرانے سے
پت جھڑ دیا تھا وقت نے سوگات میں مجھے
مےنے وقت کی جب سے ساون چرا لیا
خود کو اتنا بھی نہ بچایا کر
بارش ہوا کرے توہ بھیگ جایا کر
جب بھی ہوگی پہلی بارش تمکو سامنے پائیں گے
وہ بوندوں سے بھرا چہرہ تمہارا ہم دیکھ توہ پائیں گے
کل رات مےنے سارے غم آسمان کو سنا دیے
آج میں چپ ہوں اور آسمان برس رہا ہے
اس بھیگے بھیگے موسم میں تھی آس تمہارے آنے کی
تمکو اگر فرصت ہی نہیں توہ آگ لگے برساتوں کو
مجبوریاں اوڑھ کے نکل تا ہوں گھر سے آجکل
ورنہ شوک توہ آج بھی ہے بارش میں بھیگ نے کا
خود بھی روتا ہے مجھے بھی رلا دیتا ہے
یے بارش کا موسم اسکی یاد دلا دیتا ہے
ہمارے شہر آ جاؤ سدا برسات رہتی ہے
کبھی بادل برستے ہے کبھی آنکھیں برستی ہے
م جو ہوتے توہ بات اور تھی
اب کی بارش توہ صرف پانی ہے
یے بارشیں بھی کم ظالم نہیں یادوں کی بوچھار تمہاری
اور انتظار میں جذبات میرے سیلن کھاتے ہے
وہ میرے رو بہ رو آئے بھی توہ برسات کے موسم میں
میرے آنسو بہہ رہے تھے وہ برسات سمجھ بیٹھے
رہنے دو کی اب تم بھی مجھے پڑھ نہ سکوگے
برسات میں کاغذ کی طرح بھیگ گیا ہوں میں
ذرا ٹھہرو کے بارش ہے یے تھم جائے توہ پھر جانا
کسی کا تجھ کو چھو لینا مجھے اچھا نہیں لگتا
بارش کی بوندوں میں جھلکتی ہے تصویر انکی اور
ہم انسے ملنے کی چاہت میں بھیگ جاتے ہے
کہیں پھسل نہ جاؤں تیرے خیالوں میں چلتے چلتے
اپنی یادوں کو روکو میرے شہر میں بارش ہو رہی ہے
ہم بھیگتے ہے جس طرح سے تیری یادوں میں ڈوب کر
اس بارش میں کہاں وہ کشش تیرے خیالوں جیسی
پوچھتے تھے نہ کتنا پیار ہے ہمیں تم سے
لو اب گن لو یے بوندیں بارش کی
عجب لطف کا منظر دیکھتا رہتا ہوں بارش میں
بدن جلتا ہے اور میں بھیگ تا رہتا ہوں بارش میں
ابکے بارش میں توہ یے کار زیاں ہونا ہی تھا
اپنی کچی بستیوں کو بے نشاں ہونا ہی تھا
برس رہی تھی بارش باہر
اور وہ بھیگ رہے تھے مجھ میں
حیرت سے تاکتا ہے صحرا بارش کے نذرانے کو
کتنی دور سے آئی ہے یے ریت سے ہاتھ ملانے کو
ائے بارش برس برس اور برس
آج تو اسکی یادوں کو بہا لیجا
پہلے بارش ہوتی تھی توہ یاد آتے تھے
اب جب یاد آتے ہو توہ بارش ہوتی ہے
یہی ایک فرق ہے تیرے اور میرے شہر کی بارش میں
تیرے یہاں جام لگتا ہے میرے یہاں جام لگتے ہے
پینے سے کر چکا تھا میں توبہ دوستوں
بادلوں کا رنگ دیکھ نیت بدل گی
کوئی توہ بارش ایسی ہو جو تیرے ساتھ برسے
تنہا توہ میری آنکھیں ہر روز برستی ہے
ان بارشوں سے دوستی اچھی نہیں
کچا مکان ہے تیرا کچھ توہ خیال کر
بارشیں کچھ اس طرح سے ہوتی رہی مجھ پے
خواہشیں سوکھتی رہی اور پلکیں بھیگ تی رہی
تپش اور بڑھ گئی ان چند بوندوں کے بعد
کالے سیاہ بادلوں نے بھی بس یوں ہی بہلایا مجھے
میں تیرے ہجر کی برسات میں کب تک بھی گوں
ایسے موسم میں توہ دیواریں بھی گر جاتی ہے
بارشوں میں چلنے سے ایک بات یاد آتی ہے
پھسلنے کے ڈر سے وہ ہاتھ تھام لیتے تھے
اس دفع توہ بارشیں رکتی ہی نہیں
ہم نے کیا آنسو پئے کے سارے موسم رو پڑے
ٹوٹ پڑتی تھی گھٹائیں جن کی آنکھیں دیکھ کر
وہ بھری برسات میں ترسے ہے پانی کے لئے
سنا ہے بارش میں دعا قبول ہوتی ہے
اگر ہو اجازت توہ مانگ لو تمھیں
ہوا بھی رک جاتی ہے کہنے کچھ ترانے
بارش کی بوندیں بھی اسے چھونے کو کرتی ہے بہانے
جب تیز ہوائیں چلتی ہے توہ جان ہماری جاتی ہے
موسم ہے بارش کا اور یاد تمہاری آتی ہے
بارش کی طرح تجھ پے برستی رہے خوشیاں
ہر بوند تیرے دل سے ہر ایک غم کو مٹا دے
اس بارش کے موسم میں عجیب سی کشش ہے
نہ چاہتے ہوئے بھی کوئی شدت سے یاد آتا ہے
کیا روگ دے رہی ہے یے نئے موسم کی بارش
مجھے یاد آ رہے ہے مجھے بھول جانے والے
ائے بادل اتنا برس کی نفرتیں ڈھل جائے
انسانیت ترس گئی ہے پیار پانے کے لئے
بارش کا یے موسم کچھ یاد دلاتا ہے
کسی کے ساتھ ہونے کا احساس دلاتا ہے
بارش میں اکیلا پن اور گرجتے بادل
یے سب ہمیں تمہاری یاد دلاتے ہے
بارش میں بھیگی وہ سامنے کھڑی تھی
نظر میری بھی بس اس پر ٹکی تھی
ذرا سنبھل کر چلنا تم
بہکتے جاتے ہے لوگ بارش ہو یا محبّت
بہت شدت سے یاد آتے ہو تم
بہت شدت کی بارش میں
موسم کا بھی انتظار ہوتا ہے
جب دل کسی کے پیار میں گرفتار ہوتا ہے
تیرے بنا بھی ہوتی ہے بارش
اب ہم خوش نہیں اداس ہوتے ہے
ہاتھ میں ہاتھ ہو تیرا میرا ساتھ ہو
بھیگ جائے بارش میں پھر ایسی ملاقات ہو
تیرے دل میں مکام بنا لینگے
ابکی بارش میں تمھیں اپنا بنا لینگے
آئی ہے بن موسم بارش
دل نے تمھیں پھر یاد کیا
دیکھو بن موسم برسات آئی ہے
بڑی خوش نما شام ساتھ لائی ہے
اب کون سے موسم سے کوئی آس لگاائے
برسات میں بھی یاد نہ جب ان کو ہم آئے
بےوفاؤں کی اس دنیا میں سنبھل کر چلنا
یہاں محبّت سے بھی برباد کر دیتے ہے لوگ
اس نے بارش میں بھی کھڑکی کھول کر دیکھا نہیں
بھیگنے والوں کو کل کیا کیا پریشانی ہوئی