Introduction:
Arzoo Quotes in Urdu are a beautiful way to express deep emotions, thoughts, and feelings in the rich language of Urdu. These quotes carry the power to inspire, comfort, and touch the hearts of those who read them. Whether it’s about love, hope, longing, or wisdom, Urdu quotes convey powerful messages in a poetic and expressive manner.
Arzoo, which means desire or longing, is often reflected in these quotes, capturing the essence of human emotions. In this collection, you’ll find some of the most meaningful and heartfelt Arzoo quotes in Urdu, perfect for sharing with loved ones or reflecting on your own desires and dreams.
Arzoo Quotes in Urdu

فرق جب تک اندھیروں اجالوں میں تھا
تم جوابوں میں تھے میں سوالوں میں تھا
اک غزل کیا کہی میں نے تیرے لیے
تذکرہ اس کا کتنے رسالوں میں تھا
میرے چہرے پہ رونق تھی لب پہ ہنسی
ان دنوں جب زمانہ زوالوں میں تھا
آرزو اس کی میرے ہی دل میں نہ تھی
میں بھی بچپن سے اس کے خیالوں میں تھا
مچھلیاں پیاس سے مضطرب تھیں اسدؔ
بن کے کالی گھٹا ابر بالوں میں تھا

خود اپنی ذات سے انسان بے خبر کیوں ہے
شعور دیدہ وری ہے تو کم نظر کیوں ہے
جو آئنہ تری ضرب نگاہ سہ نہ سکا
اس آئنے پہ ابھی خط مستقر کیوں ہے
کبھی کا چھوڑ چکا ہوں دیار شوق مگر
یہ میرے ساتھ لگی گرد رہ گزر کیوں ہے
دراز سلسلۂ آرزو بہت ہے مگر
مجھے بتاؤ حیات اتنی مختصر کیوں ہے
جو کل کی بات ہے وہ آج کیوں نہیں ہوتی
یہ اتنا فاصلہ از شام تا سحر کیوں ہے
جلائے بیٹھا ہوں میں اپنے فکر و فن کا چراغ
یہ میرا ظرف ہے یاروں کو درد سر کیوں ہے
فریب کتنا بہ نام خلوص کھائے کوئی
ہر ایک بات تری غیر معتبر کیوں ہے
بڑی عجیب ہے اس آدمی کی فطرت بھی
کشادہ ذہن اگر ہے تو کم نظر کیوں ہے

ترے جمال کا پرتو مرے بیاں میں کہاں
وہ دل کشی مری بے ربط داستاں میں کہاں
کہاں وہ پھول جنہیں زینت چمن کہئے
ہری بھری کوئی اب شاخ گلستاں میں کہاں
سکون دل کی طلب کس جگہ مجھے لائی
سکون دل بھلا اس شہر بے اماں میں کہاں
خود اپنے گھر کا پتہ پوچھنا پڑا مجھ کو
بہک کر آ گیا اجڑے ہوئے مکاں میں کہاں
وہ رت گئی مری دیوانگی کی عمر کے ساتھ
بہار جیسی فضا موسم خزاں میں کہاں
کوئی طلب نہ کوئی آرزو نہ کوئی ہوس
یہ بے نیازیٔ فطرت بھی انس و جاں میں کہاں
اٹھائے پھرتا ہے کیوں بوجھ زندگی کا اثرؔ
سکت اب اتنی ترے جسم ناتواں میں کہاں

حجاب رنگ و بو ہے اور میں ہوں
یہ دھوکا تھا کہ تو ہے اور میں ہوں
مقام بے نیازی آ گیا ہے
وہ جان آرزو ہے اور میں ہوں
فریب شوق سے اکثر یہ سمجھا
کہ وہ بیگانہ خو ہے اور میں ہوں
کبھی سودا تھا تیری جستجو کا
اب اپنی جستجو ہے اور میں ہوں
کبھی دیکھا تھا اک خواب محبت
اب اس کی آرزو ہے اور میں ہوں
فقط اک تم نہیں تو کچھ نہیں ہے
چمن ہے آب جو ہے اور میں ہوں
پھر اس کے بعد ہے اس ہو کا عالم
بس اک حد تک ہی تو ہے اور میں ہوں

تسکین دل کو اشک الم کیا بہاؤں میں
جو آگ خود لگائی ہے کیوں کر بجھاؤں میں
برباد کر چکے وہ میں برباد ہو چکا
اب کیا رہا ہے روؤں اور ان کو رلاؤں میں
لاچک، نسیم صبح، پیام وصال دوست
کب تک مثال شمع رگ جاں جلاؤں میں
اے عشق کیا یہی ہے مکافات آرزو
اپنی ہی خاک ہاتھ سے اپنے اڑاؤں میں
رویا یونہی جو ہجر میں شب بھر تو کیا عجب
تارے کی طرح وقت سحر ڈوب جاؤں میں

بہار ہے ترے عارض سے لو لگائے ہوئے
چراغ لالہ و گل کے ہیں جھلملائے ہوئے
ترا خیال بھی تیری ہی طرح آتا ہے
ہزار چشمک برق و شرر چھپائے ہوئے
لہو کو پگھلی ہوئی آگ کیا بنائیں گے
جو نغمے آنچ میں دل کی نہیں تپائے ہوئے
ذرا چلے چلو دم بھر کو دن بہت بیتے
بہار صبح چمن کو دلہن بنائے ہوئے
قدیم سے ہے یہی رسم و راہ ملک وفا
کہ آزمائے گئے جو تھے آزمائے ہوئے
ڈھٹائی دیکھی تھی اس سے لڑاتے ہیں آنکھیں
ستارے آنکھوں کی تیری جھپک چرائے ہوئے
ہے جائے حسن حیا اور بھی اضافہ کر
نظر کے سامنے آ جا نظر جھکائے ہوئے
جو منتظر تھے کسی کے وہ سو گئے آخر
سسکتی آرزوؤں کو گلے لگائے ہوئے
اب اس کے بعد گلہ کس سے کیجئے کس کا
سمجھتے تھے جنہیں اپنا وہی پرائے ہوئے
ہم اپنے حال پریشاں پہ مسکرائے تھے
زمانہ ہو گیا یوں بھی تو مسکرائے ہوئے
ہمیشہ کیف سے خالی رہیں گے وہ نغمے
جو تیری نکہت خوش میں نہیں بسائے ہوئے
اثرؔ سناتی ہیں اب دل کی دھڑکنیں شب کو
فسانے اس نگہ مست کے سنائے ہوئے

آرزوئیں سبھی شباب کے ساتھ
ساری رونق دل خراب کے ساتھ
کس کو ہے تاب حسن جاناں کی
کون چلتا ہے آفتاب کے ساتھ
اس کو امید سیم و زر ہے اور
میں فقط شعروں کی کتاب کے ساتھ
مجھ سے بچھڑو تو سوچنا یہ بھی
خار بھی ہوتے ہیں گلاب کے ساتھ
روح کے ساتھ زیست کا رشتہ
جیسے طوفاں رہے حباب کے ساتھ
کچھ نہ پوچھو شباب کا عالم
مدتوں ہم چلے سراب کے ساتھ
مجھ کو دل سے نہیں گلہ کوئی
خوب گزری دل خراب کے ساتھ

ہر لمحہ چاند چاند نکھرنا پڑا مجھے
ملنا تھا اس لئے بھی سنورنا پڑا مجھے
آمد پہ اس کی پھول کی صورت تمام رات
ایک اس کی رہ گزر پہ بکھرنا پڑا مجھے
کیسی یہ زندگی نے لگائی عجیب شرط
جینے کی آرزو لئے مرنا پڑا مجھے
ویسے تو میری راہوں میں پڑتے تھے میکدے
واعظ تری نگاہ سے ڈرنا پڑا مجھے
آئینہ ٹوٹ ٹوٹ کے مجھ میں سما گیا
اور ریزہ ریزہ ہو کے بکھرنا پڑا مجھے

ہر لمحہ چاند چاند نکھرنا پڑا مجھے
ملنا تھا اس لئے بھی سنورنا پڑا مجھے
آمد پہ اس کی پھول کی صورت تمام رات
ایک اس کی رہ گزر پہ بکھرنا پڑا مجھے
کیسی یہ زندگی نے لگائی عجیب شرط
جینے کی آرزو لئے مرنا پڑا مجھے
ایسے تو میری راہوں میں پڑے تھے میکدے
واعظ تیری نگاہوں سے ڈرنا پڑا مجھے
آئینہ ٹوٹ کر مجھ میں سما گیا
اور ریزہ ریزہ ہو کے بکھرنا پڑا مجھے

انکشاف ذات کے آگے دھواں ہے اور بس
ایک تو ہے ایک میں ہوں آسماں ہے اور بس
آئینہ خانوں میں رقصندہ رموز آگہی
اوس میں بھیگا ہوا میرا گماں ہے اور بس
کینوس پر ہے یہ کس کا پیکر حرف و صدا
اک نمود آرزو جو بے نشاں ہے اور بس
حیرتوں کی سب سے پہلی صف میں خود میں بھی تو ہوں
جانے کیوں ہر ایک منظر بے زباں ہے اور بس
اجنبی لمس بدن کی رینگتی ہیں چیونٹیاں
کچھ نہیں ہے ساعت موج رواں ہے اور بس

کہیں کنائے پہ رکھتی ہے آرزو مجھ کو
بہا کے دور نہ لے جائے جستجو مجھ کو
مجھے سنبھال مرے ساتھ چل مرے ساقی
کہ لے چلا ہے کہیں اور یہ سبو مجھ کو
وہ پیڑ ہوں جسے پانی نہیں ملا کب سے
مری زمیں نے ہی رکھا ہے بے نمو مجھ کو
ترے بغیر میں کیسے یہاں چلا آیا
بہت اداس کرے گی یہ ہا و ہو مجھ کو
تجھے بتاؤں محبت میں ایسا ہوتا ہے
تری خموشی بھی لگتی ہے گفتگو مجھ کو

پہاڑی راستے پر آب جو کی آزمائش ہے
سمندر کس طرف ہے جستجو کی آزمائش ہے
پرے دیوار جاں کے ایک دھوکے کے سوا کیا ہے
مرے اندر مسلسل آرزو کی آزمائش ہے
کئی لہریں سی اٹھتی ہیں جو لفظوں میں نہیں ڈھلتیں
ان آنکھوں کے مقابل گفتگو کی آزمائش ہے
میں اپنے دل کی خاموشی تجھے ای میل کرتا ہوں
سنا ہے میکدے میں ہا و ہو کی آزمائش ہے
تعین سمت کا ہوتا نہیں آنکھیں بھٹکتی ہیں
قدم کیسے اٹھیں جب چار سو کی آزمائش ہے

میں سیکھتا رہا اک عمر ہاؤ ہو کرنا
یوں ہی نہیں مجھے آیا یہ گفتگو کرنا
ابھی طلب نے جھمیلوں میں ڈال رکھا ہے
ابھی تو سیکھنا ہے تیری آرزو کرنا
ہمیں چراغوں سے ڈر کر یہ رات بیت گئی
ہمارا ذکر سر شام کو بہ کو کرنا
بھلا یہ کس نے کہا تھا حیات بخش ہے یہ عشق
کبھی ملے تو اسے میرے رو بہ رو کرنا
کسے خبر کسے ملتا ہے لمس فکر رسا
خیال یار کے ذمے ہے جستجو کرنا
مجھے بھی رنج ہے مرجھا گئے وہ پھول سے لوگ
بتا رہا ہے مرا ذکر رنگ و بو کرنا
سکوت شب نے سکھایا تھا مجھ کو آخر شب
بلا کا شور ہو جب خامشی رفو کرنا

ہم نے دیکھا ہے اتنے کھنڈر خواب میں
اب تو لگتا نہیں ہم کو ڈر خواب میں
اپنی برسوں سے ہے اک وہی آرزو
روز آ جائے ہے جو نظر خواب میں
وقت آنے پہ سب کو غشی آ گئی
جو بتاتے تھے خود کو نڈر خواب میں
ظلم کی آندھیاں بڑھ کے طوفاں ہوئیں
مست دنیا ہے پر رات بھر خواب میں
عشق کی یہ مسافت بھی کیا خوب ہے
چاند تارے ہوئے رہ گزر خواب میں
ان سے ہوتا ہے ہر رات عہد وفا
اور نبھاتے ہیں ہم بیشتر خواب میں
روز و شب کھو گئے ہیں نہ جانے کہاں
اب تو ہوتی ہے شام و سحر خواب میں
جو بہت معتبر آ رہے ہیں نظر
ان کے ہوتے ہیں کار دگر خواب میں
زندگی کی حقیقت عجب ہو گئی
آج کل ہو رہی ہے بسر خواب میں

کتنی مجبور ہے مت پوچھئے حالت میری
جاگتی آنکھ میں سو جاتی ہے قسمت میری
رات کے پچھلے پہر فکر سے لڑتے لڑتے
آج پھر ہار گئی نیند سے راحت میری
آرزو عشق وفا لطف و کرم بے معنی
ہائے کس کام کی ہے دوستو دولت میری
سرخ رو ہونے ہی والی ہے خطائے گندم
اٹھنے والے ہے پشیمانی سے شہرت میری
ڈھونڈتے ڈھونڈتے پہنچی ہے تری کلیوں تک
خاک در در کی اڑاتی ہوئی الفت میری

شہر میں چھائی ہوئی دیوار تا دیوار تھی
ایک پتھریلی خموشی پیکر گفتار تھی
بادلوں کی چٹھیاں کیا آئیں دریاؤں کے نام
ہر طرف پانی کی اک چلتی ہوئی دیوار تھی
انکشاف شہر نامعلوم تھا ہر شعر میں
تجربے کی تازہ کاری صورت اشعار تھی
آرزو تھی سامنے بیٹھے رہیں باتیں کریں
آرزو لیکن بچاری کس قدر لاچار تھی
گھر کی دونوں کھڑکیاں کھلتی تھیں سارے شہر پر
ایک ہی منظر کی پورے شہر میں تکرار تھی
آنسوؤں کے چند قطروں سے تھی تر پوری کتاب
ہر ورق پر ایک صورت مائل گفتار تھی
اس سے ملنے کی طلب میں جی لیے کچھ اور دن
وہ بھی خود بیتے دنوں سے بر سر پیکار تھی

تو میخانے میں کوئی حیرت دکھا
مجھے ساقیا اب نہ جنت دکھا
میں ترسا ہوں جس کے لئے عمر بھر
اجل کو بھی اب تو یہ نوبت دکھا
مجھے بے خودی کی نہیں آرزو
کسی جام میں کوئی راحت دکھا
یہاں کے نظاروں سے جی بھر گیا
نئے جلوؤں کی کوئی صورت دکھا
کوئی اس سے کہہ دے یہ ساحلؔ کی بات
دعا میں ذرا تو کرامت دکھا

گلستان زندگی میں زندگی پیدا کرو
مسکرا کر روح میں کچھ تازگی پیدا کرو
مردنی چہرے بنا کر فائدہ جینے سے کیا
کم سے کم اس زندگی میں زندگی پیدا کرو
توڑ دو بڑھ کر اندھیری رات کے شڑینتر کو
کچھ نہیں تو آرزوئے روشنی پیدا کرو
وقت کے بے رحم ہاتھوں نے کچل ڈالا جنہیں
ان خزاں دیدہ گلوں میں تازگی پیدا کرو
دیکھ لینا یہ جہاں جنت نشاں بن جائے گا
دشمنوں سے رسم و راہ زندگی پیدا کرو
صرف آبادی بڑھانے سے کوئی حاصل نہیں
جن میں ہو انسانیت وہ آدمی پیدا کرو
کعبہ و کاشی علامت ہیں خدا کے نور کے
تم غریبوں کے گھروں میں روشنی پیدا کرو
زندگی بخشی گئی ہے درد دل کے واسطے
زندگی میں درد دل اے ساہنیؔ پیدا کرو

تیری نظر میں عالم میری نظر میں تو ہے
اک دل کے ہاتھ میں اب اک دل کی آبرو ہے
فطرت کا رنگ لے کر پھرتی جو چار سو ہے
اک بے گناہ دل کی معصوم آرزو ہے
پژمردہ گل چمن کا کلیوں سے کہہ رہا ہے
پھولوں کی خوش نمائی اک راز رنگ و بو ہے
جب حد سے بڑھ گئی کچھ ہر حد مری خوشی کی
میں نے سمجھ لیا کہ اب ختم آرزو ہے
ہونٹوں کو ہو نہ جنبش وہ سب سمجھ رہے ہوں
یہ شان گفتگو بھی اک شان گفتگو ہے
مجھ سے سنو جنوں اور بے چارگی کا مطلب
پھولوں کی چاہ کرنا کانٹوں کی آرزو ہے
کون ہے جو بے قرار ہے تیرے بغیر اشرفؔ
منزل کو دیکھ شاید اب تیری جستجو ہے

ہر ایک رخ سے مجھے لطف جستجو آئے
ذرا وہ اور قریب رگ گلو آئے
مآل ناز خودی کیا ہے یہ تو سمجھا دوں
جسے ہو ناز خودی میرے روبرو آئے
بغیر اذن ہی ساقی نے کر لیا قبضہ
ہمارے واسطے جب ساغر و سبو آئے
قدم قدم پہ ہے خوددارئ حیات کا ڈر
مری زبان پہ کیا حرف آرزو آئے
تری فضائے محبت ہو خوش گوار اتنی
نفس نفس سے خلوص و وفا کی بو آئے
ہمارے دل میں عداوت رہے گی کیا اشرفؔ
نظر جھکائے ہوئے جب کوئی عدو آئے

وہ آئے یا نہ آئے مگر اے حسین رات
تو ولولہ تو دیکھ میرے انتظار کا
کیا ضروری ہے کہ میں التجا ہی کروں؟
تو دیکھ تو سہی میری سوالی آنکھیں….!!!
قریب آجاؤ کہ جینا مشکل ھے تیرے بن
دل کو تم سے ھی نہیں تیری ھر ادا سے محبت ھے
دیکھ لی تیری ایمان داری اے دل ❤
تو میرا اور تجھے فکر کسی اور کی۔❤
زہر لگتا ہے اُسکا کسی غیر سے بات کرنا
پھر سوچتی ہوں کہ میں بھی تو غیر ہوں ✨
واہ غالــب “تیـــرے” عِشق کے فَتــــوے بھی “نِرالـــے”
❤
وہ دیکھیـــــں تو “ادا”۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہم دیکھیــــں تو “گنـــاہ”❤
دم نہیں کسی میں کے مٹا سکے ہماری دوستی کو
وکی & توصیف
زنگ تلواروں کو لگتا ہے جگری یاروں کو نہیں
تيری دوستی سے ہںے زندگی ميں رونق
اےدوست
اس ليے اپنی نہيں تيری زندگی کی دعا☝
کرتے__ہيں
کسی سے جُداہونا اگر اتناآسان ہوتا فرازؔ……….❣
تو جسم سے رُوح کو لینے کبھی فرشتے نہیں آتے………❣
تمہی کو خاص رکھا ہے تمہی مخصوص ٹھہرے ہو
جگہ اب بھی وہی پہلی، عنایت پہلے جیسی ہے
ابھی بھی منتظر ہوں میں، ابھی بھی تیری خواہش ہے
یہاں کچھ بھی نہیں بدلا، روایت پہلے جیسی ہے
وہ روز کہتی تھی ہم بھاگ جائیں گے
اور پھر وہ بھاگ گئ مجھے لے جانا بھول گئ
تمہارا ہاتھ پکڑ کر گھوموں میں ساری دنیا__..
اتنے پیارے پیارے خواب دیکھتا ہوں میں_…
میرا عشق ہو تیری ذات ہو پھر حسن عشق کی بات ہو
کبھی میں ملوں کبھی تو ملے کبھی ہم ملیں ملاقات ہو
کبھی آؤ میرے دل میں اپنی چاہت دیکھنے
واپس لوٹنے کا ارادا ہم تم پہ چھوڑ دیں گے
محبت کے بازار میں حسن کی ضرورت نہیں۔۔❣
دل جس پہ آجاۓ وہ سب سے حسین لگتا ہے ۔۔❤
رات تکتی رہی آنکھوں میں ، یہ دل آرزو کرتا رہا
کویٔ بے صبر روتا رہا، کوئی بے خبر سوتا رہا
جدائی تو محبت کی پہچان ہوا کرتی ہے
تم صرف میرے ہو اس بات کا خیال رکھنا
اس دل میں کس کس کو جگا دیں صاحب!
غم رکھیں،دم رکھیں،فریاد رکھیں یا تیری یاد رکھیں
میں فزکس کے اصولوں کا پڑھنے والا ہوں
میں جانتا ہوں تُو تُو نہیں اک انرجی ہے
میں اک دن تری فریکونسی ضرور پکڑوںگا
خود چل کے آنا ہو تو تیری مرضی ہے
ہم دونوں ہیں اک ڈائ پول کے جوڑے جیسے
تجھ میں سب کچھ مثبت ہے، مجھ میں منفی ہے
تُو تو اک نہایت ہی نوبل ایٹم ہے
مجھ سے پھر کیوں یوں ریپلسیو ٹیڈنسی ہے
تیرے میرے پولز میں بہتے چارجز سے
اس سارے ماحول میں فلکس ڈینسٹی ہے
میں جذب کرلوں ساری تھکاوٹیں تیری
تو ایک بار میرے بازوؤں میں آ تو سہی
نا جانے کون سی دولت ہے تمہارے لہجے میں
بات کرتے ہو تو **_❤_دل خرید لیتے ہو
ﻣﯿﺮﮮ ﮐﻤﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﺗﺮﺗﯿﺐ ﺳﮯ ﺭﮐﮭﮯ ﮨﻮئے ہیں صاحب
پھول ، ﻭﻋﺪﮮ ، ﺩﻻﺳﮯ ، میری ﺟﻮﺍﻧﯽ ﺍﻭﺭ تیری یادیں..!!!

صبا بے شک آتی مدینے سے تو ہے
کہ تجھ میں مدینے کے پھولوں کی بو ہے
سنی ہم نے طوطی و بلبل کی باتیں
ترا تذکرہ ہے، تری گفتگو ہے
جیوں تیرے در پر، مروں تیرے در پر
یہی مجھ کو حسرت یہی آرزو ہے
جمے جس طرف آنکھ، جلوہ ہے اس کا
جو یک سو ہو دل تو وہی چار سو ہے
تری راہ میں خاک ہو جاٶں مر کر
یہی میری حرمت، یہی آبرو ہے
یہاں ہے ظہور اور وہاں نور تیرا
مکاں میں بھی تو، لامکاں میں بھی تو ہے
جو بے داغ لالہ، جو بے خار گل ہے
وہ تو ہے، وہ تو ہے، وہ تو ہے، وہ تو ہے

جینے کی آرزو میں اے یار مر گئے
تیری طلب میں تیرے بیمار مر گئے
وعدے سبھی تھے جھوٹے،جھوٹی تھی ساری قسمیں
تیرے تو سارے قول و قرار مر گئے
حاکم کی اب نظر ہے محکوم کی گرہ پر
خادم تھے قوم کے جو، سردار مر گئے
شکوہ کریں تو کیسے ظالم تیری جفا کا
لفظوں کو موت آئی اظہار مر گئے
اب وصل کی تمنا نہیں چین لینے دیتی
پہرہ ہے سوچ پر تو افکار مر گئے

ندگی خواب نہیں
نقش بر آب نہیں
سوچ کا دریا ہے
عمل کا صحرا ہے
وصل کا روپ ہے
ہجر کی دھوپ ہے
یار کی نشانی ہے
پیار کی کہانی ہے
درد کی خوشبو ہے
اک سلگتی آرزو ہے
زندگی شام بھی ہے
شام بے نام بھی ہے

جو تم مایوس ہو جاؤ
تو رب سے گفتگو کرنا
وفا کی آرزو کرنا
سفر کی جستجو کرنا
یہ اکثر ہو بھی جاتا ہے
کہ کوئی خو بھی جاتا ہے
مقدّر کو بُرا جانو گے
تو یہ سو بھی جاتا ہے
جسے تم خالق سمجھتے ہو
تو اس سے رابطہ رکھو
میں یہ دابے سے کہتی ہوں
کبھی ناکام نہ ہوگے
جو تم مایوس ہو جاؤ
تو رب سے گفتگو کرنا

دل کی آرزو ابو جان کی یادیں
ہے عید کی شب گھر آبابا
ایک بار لوٹ کے آبابا
تیری یاد ستاتی ہے آبابا
ایک بار لوٹ کے آبابا
ہم رہ گئے تنہا بابا ایک بار لوٹ کے آبابا
جب سے آپ ہم سب سےروٹھ گۓ
ناجانے کیوں ہم سب ٹوٹ گۓ
ہم سب جاتے ہیں گھبرا بابا
ایک بار لوٹ کے آبابا
ہمیں کہتی ہے جب ماں ہماری
میرے چاند ہے تم میں جان میری
ہم سب روتے ہیں چہرہ چھپا بابا
یہ دنیاکیسی ہے بابا ایک بار لوٹ کے آبابا
جب آپ تھے تو رونق میلے تھے
اب عید کے دن بھی ہم سب اکیلے ہیں
یہ عید ایسی عید ہوگی جو آپ کے بغیر عید ہوگی
اب عید کے دن عیدی کون دیگا بابا
ایک بار لوٹ کے آبابا
دیا یادوں نے ہم سب کو تڑپا با با
ایک بار لوٹ کے آبابا
وہ دور حسیں منمانی کے
وہ بوسے میری پیشانی کے
یاد آۓ تو آنسو گرے بابا
ایک بار لوٹ کے آبابا
کیوں روٹھے ہو کچھ تو بولو نا
یہ روٹھنا بابا چھوڑ و نا
دل سہما ہے آپ بنا بابا
ایک بار لوٹ کے آبابا
ہم سب بھائیوں بہنوں کو آکر سمجھا بابا
تیری یاد ستاتی ہے بابا ایک بار لوٹ کے آبابا
اللہ تعالی آپ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ سے اعلیٰ مقام عطا فرمائے بابا
یہی دعا ہم سب بھائیوں بہنوں کی ہے بابا
آمین ثم آمین یا رب العالمین

چـاہـت کـی آرزو مـیں بـڑی دیـر تـک رہا
دل اس کی جستجو میں بڑی دیر تک رہا
مـیرا نـہ ہـو سـکا وہ الـگ بـات ہـے مـگر
میں اس کی گفتگو میں بڑی دیـر تک رہا
ہاں اب تو اجنبی ہے وہی شخص جو کبھی
شـامـل مـرے لہو مـیں بـڑی دیـر تـک رہا
اس کـی عـنایـتوں سـے ہوا تـار تار یـوں
دل حـالـتِ رفـو مـیں بـڑی دیـر تـک رہا
رسـوا کیا ہـے کاشـی اُسے بے وفـائی نے
ورنـہ وہ آبـرو مـیں بـڑی دیـر تـک رہا

یہاں کسی کو بھی کچھ حسب آرزو نہ ملا
کسی کو ہم نہ ملے اور ہم کو تو نہ ملا
غزال اشک سر صبح دوب مژگاں پر
کب آنکھ اپنی کھلی اور لہو لہو نہ ملا
چمکتے چاند بھی تھے شہر شب کے ایواں میں
نگار غم سا مگر کوئی شمع رو نہ ملا
انہی کی رمز چلی ہے گلی گلی میں یہاں
جنہیں ادھر سے کبھی اذن گفتگو نہ ملا
پھر آج مے کدۂ دل سے لوٹ آئے ہیں
پھر آج ہم کو ٹھکانے کا ہم سبو نہ ملا

راز الفت سنبھال کر رکھئے
ہر کوئی با خبر نہ ہو جائے
ہجر میں دل کا دل شکن عالم
جو ادھر ہے ادھر نہ ہو جائے
ذکر تکمیل آرزو چھیڑو
رات یوں ہی بسر نہ ہو جائے
مجھ پہ اتنا کرم نہ فرماؤ
میرا غم معتبر نہ ہو جائے

ایک فکر اندوش ہوں میں.
کوئی کوتب کوئی کتاب ہوں میں.
یاری ایک فکر ہے.اندوش.
کیا کوئی آنسو آنسو ہوں میں.
گم فطرت ہے میری.کیا
عاشق عاشق بن گیا ہوں میں.
موحبت کہانی ہے ذندگی. کیا
خوشی کیا گم لے گیا ہوں میں.
آرزو تماشا ہے موحبت.کیا
یار کیا رکستی لے گیا ہوں میں.
ایک فکر اندوش ہوں میں.
کوئی کوتب کوئی کتاب ہوں میں.

پتہ نہیں کیوں ؟؟؟؟
جب آپ کسی سے کوئی رشتہ بناتے ہیں
اور پھر آپ اسکی ہر خوشی اور ناراضگی کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے تمام کام انجام دیتے ہیں ۔
تب ہی آپ کا ساتھی اپکو اپنا غلام سمجھنے لگاتا ہے اور پھر آپ پر اپنا حکم صادر کرنا شروع کر دیتا ہے اور آپ بھی محبت میں آ کر اسکے ہر حکم ماننے لگتے ہیں،
پھر ایک وقت آتا ہے جب وہ آپکو ایسا حکم دیتا ہے جو آپکے ہوش اڑا دیتے ہیں اور آپ اگر اسکے اُس حکم کو مانتے ہیں تو آپکو اپنا عزتِ نفس کھونا پڑے گا پھر اگر آپ ایسا نہیں کرتے تو، اگلا شخص
آپکی محبت، آپکا خلوص، آپکی عزت آپکے منھ پر مار کر آپ سے ہر رشتہ توڑ کر چلا جاتا ہے، اور اسوقت آپ جتنی بھی منت، آرزو، خوشامد کر لے مگر وہ نہیں رکتا کیونکہ اب فیصلہ ہو چکا ہے،
آپکا مان ٹوٹ چکا ہے، اب آپ زوال پزیر ہو چکے ہیں۔ اب آپکے پاس رونے، ماتم کرنے، غم منانے، آنسو بہانے کے علاوہ کچھ بھی نہیں بچا۔۔۔

اے ہمراز تو نہیں بس تیرا خیال آتا ہے۔
یہ بہار حسن تمھارے چہرے پر صاف نظر آتا ہے۔
جو دیوانے ہیں کسی اور عالَم میں جیا کرتے ہیں۔
اداؤں سے نَرگِس مَستانَہ کا اثر نظر آتا ہے۔
نہ جا ماہ رو کہ ابھی خواب کی تعبیر ہوئی نہیں۔
کہ جب بھی خواب آیا تو تیرا خواب آتا ہے۔
ہر بار یہی آرزو کبھی تو ہو وصالِ یار۔
پھر اَشْک بار۔ آنکھوں سے اپنا حال یاد آتا ہے۔

تمہارا ہجر منا لوں اگر اجازت ہو
میں دل کسی سے لگا لوں اگر اجازت ہو
کسے ہے خواہش مرہم گری مگر پھر بھی
میں اپنے زخم دکھا لوں اگر اجازت ہو
تمہاری یاد میں جینے کی آرزو ہے ابھی
کچھ اپنا حال سنبھالوں اگر اجازت ہو

مرکز جستجو
عالم رنگ و بو
دم به دم جلوه گر
تو ہی تو چار سو
کیوں کہ ماحول میں کچھ نہیں الا ھو
تم بہت دلربا تم بہت خوبرو
عرش کی عظمتیں،
فرش کی آبرو
تم ہو کوئین کا حاصل آرزو
آنکھ نے کر لیا آنسوؤں سے وضو
اب تو کر دو عطا دید کا اک سبو
آؤ پردے سے تم آنکھ کے روبرو
چند لمحے ملن ‘ دو گھڑی گفتگو
ناز جپتا پھرے جا بجا کو بہ کو
واحدہ واحدہ لا شريك له ھو
الله ھو اللہ ھو الله هو الله هو

•||•═════•═════•||•
کوئی چھاؤں ہو جسے چھاؤں کہنے میں دوپہر کا گماں نہ ہو..
کوئی شام ہو جسے شام کہنے میں شب کا کوئی نشاں نہ ہو..
کوئی وصل ہو جسے وصل کہنے میں ہجر رت کا دھواں نہ ہو..
کوئی لفظ ہو جسے لکھنے پڑھنے کی چاہ میں کبھی اک لمحہ گراں نہ ہو..
یہ کہاں ہوا ہے کہ ہم تمہیں ، کبھی اپنے دل سے پکارنے کی سعی کریں..
وہیں آرزو بے اماں نہ ہو ، وہیں موسم غم جاں نہ ہو..

ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے
تمہیں کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے
نہ شعلہ میں یہ کرشمہ نہ برق میں یہ ادا
کوئی بتاؤ کہ وہ شوخ تند خو کیا ہے
یہ رشک ہے کہ وہ ہوتا ہے ہم سخن تم سے
وگرنہ خوف بد آموزی عدو کیا ہے
چپک رہا ہے بدن پر لہو سے پیراہن
ہمارے جیب کو اب حاجت رفو کیا ہے
جلا ہے جسم جہاں دل بھی جل گیا ہوگا
کریدتے ہو جو اب راکھ جستجو کیا ہے
رگوں میں دوڑتے پھرنے کے ہم نہیں قائل
جب آنکھ ہی سے نہ ٹپکا تو پھر لہو کیا ہے
وہ چیز جس کے لیے ہم کو ہو بہشت عزیز
سوائے بادۂ گلفام مشک بو کیا ہے
پیوں شراب اگر خم بھی دیکھ لوں دو چار
یہ شیشہ و قدح و کوزہ و سبو کیا ہے
رہی نہ طاقت گفتار اور اگر ہو بھی
تو کس امید پہ کہیے کہ آرزو کیا ہے
ہوا ہے شہہ کا مصاحب پھرے ہے اتراتا
وگرنہ شہر میں غالبؔ کی آبرو کیا ہے

موسم میں روانی تھی
کیسے نہ اسکی یاد آنی تھی ،
وہ شخص جو یاد آیا تو
یہ اسی کی کہانی تھی ،
ہر لفظ بہ لفظ دہرانی تھی
نظر یار کچھ ایسی جادوانی تھی،
پلک پہ اس کے بل کھاتے برسات کے قطرے
آرزوِۓ وَصل عشق کی نشانی تھی،
یاد رہا کچھ اور کچھ بھولے ہم بھی
بس اتنا کے یاد میں ہر پل یہ دہرانی تھی،
ہر خیال و خواب میں جستجوِ مستانی تھی
ترے گردن پہ اس تل کی یہ شیطانی تھی ،
پھر ہوا یوں کے صدائیں دی چاروں طرف
کہیں سے تو تیری صدا آنی تھی،
عمر گزری اک تیرے خیال و تصور میں
وہ اک لڑکی ہی میری زندگانی تھی،
یہی وجہ کے موسم میں روانی تھی
بار بار یہ بات دہرانی تھی،

خاکہ ۓ بود کھینچا ہم نے
ہر سطر پر تیرا نام لکھا ہم نے ،
داغِ رسوائی نہ لگے تجھ پر
ہر پہلو سے مُستر رکھا ہم نے ،
اب کی بار جو ملے تو محشر میں
ہر آرزوۓ وصل سے کہہ دیا ہم نے ،
مل گیا تو کسی کو بڑے سستے دام میں،
واۓ اک نگین کھودیا ہم نے ،
یہ لفظ نہیں جذبات ہیں میرے
یہی کہتے کہتے رو دیا ہم نے ،
وہ آئیں گے اک دن فراغت میں
اسی آس میں سب کھو دیا ہم نے ،
بنا تھا عکس تمہارا آنکھوں میں
بہا کر لہوۓ جگر دھودیا ہم نے ،
میرا محسن ہی تھا میرا قاتل دلِ
تجھے یہ قتلِ دل معاف کیا ہم نے ،

مرے دل سے کوئی پوچھے کہ تم ہو اور کیا تم ہو
نصیب دشمناں ہو دشمنوں کا مدعا تم ہو
نہاں ہم سے ہی رہتے ہو وگر نہ جا بجا تم ہو
گلوں میں رنگ آرا غنچوں میں نگہت فزا تم ہو
نہیں جب واسطہ ہم سے تو پھر اغماض کیسے ہیں
کرو اغماض بھی اون سے کہ جن کی آشنا تم ہو
رہا دور جہاں قایم کبھی ہو جائے گا ملنا
ہمارے دم میں دم باقی ہے اور نام خدا تم ہو
گرے جاتے ہو نظروں سے مرے جی سے اترتے ہو
ہر ایک چشم تماشا کا تماشا ہو گیا تم ہو
وفا پر ناز کرتے ہو دکھاؤ کچھ وفا کر کے
اسی بیگانہ واری پر کہیں ہم با وفا تم ہو
ملو گے ہم سے تم آکر یہ سب کہنے کی باتیں ہیں
کرو گے اوس کا دل ٹھنڈا کہ جس کے مبتلا تم ہو
نہ دیتے دل کبھی تم کو اگر پہلے سمجھ لیتے
کہ ایسے بے وفا ہو اور غرض کے آشنا تم ہو
ہماری آرزو دل کی تمہاری جنبش لب پر
تمنا اب بر آتی ہے اگر کچھ لب کشا تم ہو
نہ نکلے کام جب تم سے تمہاری پھر خوشامد کیوں
جہاں میں اور بھی شاہد ہیں کیا ایک دل ربا تم ہو
صنم بھی تم نہیں بت بھی نہیں جو تم کو ہم پوجیں
تمہارے ناز اٹھائیں کیا خدائی میں خدا تم ہو
تمہارے گھر سے ہم نکلے خدا کے گھر سے تم نکلے
تمہیں ایمان سے کہہ دو کہ کافر ہم ہیں یا تم ہو
جب آنکھیں چار ہوتی ہیں کدورت جاتی رہتی ہے
نہیں ہوتے مگر تم صاف وہ کافر ادا تم ہو
زمانہ کو بدلنے دو خدا وہ دن بھی کر دے گا
تماشا دیکھ لینا ہم سے کرتے التجا تم ہو
یہ سب اڑ جائے گی نخوت گلے سے مے اترنے دو
بنا دیں گے تمہیں ہم بھی کہ کیا تھے کیا سے کیا تم ہو
غزل یہ دور جائے گی لکھو اس رنگ سے راقمؔ
کہ ہر انصاف پرور کی زباں پر مرحبا تم ہو

ایک وہ اتنا خوبرو توبہ
اُس پہ چُھونے کی آرزو توبہ !
ہاتھ کانپیں گے روح مچلے گی
جب وہ آئے گا روبرو توبہ !
چاند تاروں سے رات سجتی ہوئی
تیری آواز اور تُو توبہ !
لب نہیں اُس کی آنکھ بولتی ہے
ایسا اندازِ گفتگو توبہ !

کبھی کبھی میرے دِِل میں خیال آتاہے
کبھی کبھی میرے دِِل میں خیال آتا ہے
کہ زندگی تِری زُلفوں کی نرم چھاؤں میں
گُزرنے پاتی تو شاداب ہو بھی سکتی تھی
یہ تِیرَگی جو مِری زِیست کا مُقدّر ہے
تِری نَظر کی شعاؤں میں کھو بھی سکتی تھی
کبھی کبھی میرے دِِل میں خیال آتا ہے
عجب نہ تھا کہ مَیں بیگانۂ اَلَم رہ کر !
تِرے جمال کی رعنائیوں میں کھو رہتا
تِرا گُداز بَدن، تیری نیم باز آنکھیں
اِنھی حسِین فسانوں میں محو ہو رہتا
مگر یہ ہو نہ سکا اور اب یہ عالَم ہے
کہ تُو نہیں، تِرا غم، تیری جستجُو بھی نہیں
گُزر رہی ہے کُچھ اِس طرح زندگی، جیسے!
اِسے کِسی کے سہارے کی آرزو بھی نہیں
کبھی کبھی میرے دِِل میں خیال آتا ہے
کبھی کبھی میرے دِِل میں خیال آتاہے

ذرا ٹھہرو!
مجھے محسوس کرنے دو
جُدائی آن پہنچی ہے
مجھے تم سے بچھڑنا ہے
تمھاری مسکراہٹ، گفتگو، خاموشیاں
سب کچھ بھُلانا ہے
تمھارے ساتھ گزرے صندلیں لمحوں کو
اس دل میں بسانا ہے
تمھاری خواب سی آنکھوں میں اپنے عکس کی پرچھائی کو محسوس کرنے دو
ذرا ٹھہرو مجھے تنہائی کو محسوس کرنے دو
ذرا ٹھہرو!
مجھے محسوس کرنے دو
اذیت سے بھرے لمحے
بچھڑتے وقت کے قصے
کہ جب خاموش آنکھوں کے کناروں پر
محبت جل رہی ہوگی
کئی جملے لبوں کی کپکپاہت سے ہی
پتھر ہو رہے ہوں گے
مجھے ان پتھروں میں بین کرتی چیختی گویائی کو محسوس کرنے
دو ذرا ٹھہرو مجھے تنہائی کو محسوس کرنے دو
ذرا ٹھہرو!
مجھے محسوس کرنے دو
تمھارے بعد کا منظر
دلِ برباد کا منظر
جہاں پر آرزوؤں کے جواں لاشوں پر
کوئی رو رہا ہوگا
جہاں قسمت محبت کی کہانی میں
جُدائی لکھ رہی ہوگی
مجھے ان سرد لمحوں میں سسکتے درد کی گہرائی کو محسوس کرنے دو
ذرا ٹھہرو مجھے تنہائی کو محسوس کرنے دو
ذرا ٹھہرو!
مجھے محسوس کرنے دو
جُدائی آن پہنچی ہے
مجھے تم سے بچھڑنا ہے
اذیت سے بھرے لمحے
بچھڑتے وقت کے قصے
تمھارے بعد کا منظر
دلِ برباد کا منظر
ذرا ٹھہرو! مجھے محسوس کرنے دو

“نہ انتظار کی لذّت ، نہ آرزو کی تھکن ………..!بجھی ہیں درد کی شمعیں کہ سو گیا ہے بدنسلگ رہی ہیں نجانے کس آنچ سے آنکھیں ؟
نہ آنسوؤں کی طلب ہے نہ رتجگوں کی جلنبہارِ قرب سے پہلے ، اجاڑ
دیتی ہیںجدائیوں کی ہوائیں ، محبتوں کے چمنوہ ایک رات گزر بھی گیئ مگر اب تکوصال یار کی لذّت سے،
ٹوٹتا ہے بدنپھر آج شب ترے قدموں کی چاپ کے ہمراہسنائی دی ہے ، دلِ نا مراد کی دھڑکن …!یہ
ظلم دیکھ کہ تو ، جانِ شاعری ہے مگرمری غزل میں ترا نام بھی ہے جرم سخنہواہے دہر سے دل کا چراغ کیا بھجتا ؟
مگر فراز . سلامت ہے یار کا دامن….!

عید پرمل کے ہے تم کو جانا
اسے آنے سے اچھاتم نہ ہی آنا
تم تو مل کے چلے جاؤگے لیکن
ہم کو پورے دن رہے گا پشتانا
یہ بھی تونے آنا ہے مجبوری سے ملنے
آسے بسنے سے سو گنا اچھا ہے ویرانا
میں تیری یادوں سے ہی کر لو گا دوستی
تم اپنی عید مناؤ کھاؤ اچھا کھانا
ڈر رہا ہوں دیھک دلےبےآرزو کو
تم کو چوم ہی نا لو مجھ کو نظر نہ آنا
وجہ معلوم ہوتی تو شام کچھ کرتے
نہیں آتا مجھ کو بے وجہ ڑوٹھے ہؤ کو منانا

رہِ حیات میں کچھ مرحلے تو دیکھ لئے
یہ اور بات تری آرزو نہ راس آئی
یہ سانحہ بھی محبّت میں بارہا گزرا
کہ اس نے حال بھی پوچھا توآنکھ بھر آئی
دلِ فسردہ میں پھر دھڑکنوں کا شور اُٹھا
یہ بیٹھے بیٹھے مجھے کن دنوں کی یاد آئی
میں سوتے سوتے کئی بار چونک چونک پڑا
تمام رات ترے پہلوؤں سے آنچ آئی
کھُلی جو آنکھ تو کچھ اور ہی سماں دیکھا
وہ لوگ تھے، نہ وہ جلسے، نہ شہرِ رعنائی
پھر اس کی یاد میں دل بے قرار ہے ناصر
بچھڑ کے جس سے ہوئی شہر شہر رسوائی

دلِ مضطر کو سمجھایا بہت ہے
مگر اس دل نے تڑپایا بہت ہے
تبسم بھی، حیا بھی، بے رخی بھی
یہ اندازِ ستم بھایا بہت ہے
قیامت ہے یہ ترکِ آرزو بھی
مجھے اکثر وہ یاد آیا بہت ہے
رہِ ہستی کے اس جلتے سفر میں
تمہاری یاد کا سایہ بہت ہے

یہ نہیں ہوتی ، وہ نہیں ہوتی تیرے علاوہ کسی اور سے محبت نہیں ہوتی
چاہے کوئی جتنا بھی حسین ہو تیرے سامنے کسی کی زلف بھی حسین نہیں ہوتی
نہ دیکھا یہ اپنی ادائےقاتلانہ
میری راتوں کی نیند پوری نہیں ہوتی
جس خواب میں تو آ جائے پھر ان خوابوں کی تابیر نہیں ہوتی
تابیر کا مجھے کیا کرنا!
جب تو ہی میرے ساتھ نہیں ہوتی
جب توساتھ ہو تو کیا بات ہو
تیری یاد آنے پر مجھ سے پھر ریاضی حل نہیں ہوتی۔
تجھ پر لکھتار ہتا ہو غزل صبح و شام ۔۔۔
تب بھی میری تجھ سے بات نہیں ہوتی
بات ہوتی ۔۔ تو کیا۔۔ ہی اچھا۔۔ ہو تا۔۔
میرے دل میں کوئی آرزو ہی نہیں ہوتی۔
اظہار عشق ۔۔ کیا۔۔ کروں۔۔ تم۔۔سے
جب میری تجھ سے ملاقات ہی نہیں ہوتی۔
ملاقات کی تجھ سے ہے درخواست میری
تو ہے کے اس کے لیے تیار نہیں ہوتی ۔۔
اگر ۔۔ تو ۔۔ راضی۔۔ ہو صرف ایک۔۔ لمحے
پھر بھی۔۔رضؔا ۔۔ کی آرزو پوری نہیں ہوتی۔
تیرے۔۔ساتھ ۔۔ چلنے۔۔کا۔۔ خواب۔۔ تھا۔۔ میرا۔۔۔
خواب پورے کیسے کروں جب راتوں کی نیند پوری نہیں ہوتی۔

دکھ – درد – اضطراب سے آگے نکل گیا
دل۔کیسے پیچ و -تاب سے آگے نکل گیا
اب تم سے تو پہ آ گیا–آگے کی خیر ہو
وہ آپ اور جناب—سے آگے نکل گیا
اس کی ہی آرزو ہے—تمنا اسی کی ہے
وہ پھول—جو گلاب سے آگے نکل گیا
پھر یوں ہوا کہ اسکو صحیفوں پہ لکھ دیا
وہ شًخص جو کتاب سے—آگے نکل گیا
کرنے لگا کشید میں–آنکھوں کی مستیاں
اچھا تو میں—شراب سے آگے نکل گیا
سورج بھی چاند تارے بھی سب ماند پڑ گئے
اک چہرہ جب نقاب–سے آگے نکل گیا
جنت کی آرزو ہے–نہ چاہت ہے حور کی
ثالب مرے حساب سے–آگے نکل گی

دیکھا ہے ماہ تاب نے جلتے ہوئے ہمیں
دشتِ جنوں کے عکس میں ڈھلتے ہوئے ہمیں
بچھتی گئی نگاہ میں تاروں کی رہ گزر
جگنو بلا رہے ہیں مچلتے ہوئے ہمیں
پھسلا تھا پاؤں خواب کی گیلی زمین پر
دیکھا نہ پھر کسی نے سنبھلتے ہوئے ہمیں
دہلیز پر کھڑی تھیں ہزاروں کہانیاں
کیا کیا نہ یاد آیا نکلتے ہوئے ہمیں
کرنا ہے زندگی کا مسلسل محاسبہ
ڈرنا نہیں ہے خود کو بدلتے ہوئے ہمیں
یخ بستہ ٹہنیوں کا بدن، آرزو کی آنچ
کچھ روز تو لگیں گے پگھلتے ہوئے ہمیں
نیلمؔ سرابِ زیست کے لمحے حباب سے
محسوس ہو رہے ہیں پھسلتے ہوئے ہمیں

یہ میری ہی کہانی ہے
مجھے خود ہی سنانی ہے
مجھے دُکھ بھی بتانے ہیں
مجھے سُکھ بھی سنانے ہیں
میں ہنستا رہتا تھا اکثر
خوشی میں جھومتا تھا میں
کسی کی باتوں میں اکثر
کسی کی یادوں میں اکثر
میں کھویا کھویا رہتا تھا
اسے ہی سوچتا تھا میں
اسے ہی کھوجتا تھا میں
وہ میرا عکس تھا لوگو
وہ میرا رقص تھا لوگو
وہ میری آرزو اور جستجو سے بڑھ کر ہی کچھ تھا
میں ٹوٹا تنہا سپنا تھا میری تعبیر بس وہ تھا
مگر جو ٹوٹا تنہا ہو
اُسے تعبیر کیا ہو گی
اُسے تو ٹوٹ جانا ہے
اُسے تنہا ہی جینا ہے
اُسے بس دُکھ ہی ملنے ہیں
یہ میری ہی کہانی ہے
یہ ٹوٹا سپنا میں ہی ہوں
یہ تنہا تنہا میں ہی ہوں
یہ میری زندگانی ہے
یہ میری ہی کہانی ہے
مجھے خود ہی سنانی ہے
مجھے دُکھ ہی سنانے ہیں
مجھے غم ہی بتانے ہیں۔۔۔
Arzoo Quotes in Urdu: Expressing Deep Desires and Emotions
Arzoo Quotes in Urdu are a beautiful way to express the deepest emotions and desires. These Urdu Quotes about Desire capture the essence of longing and unspoken feelings. Whether you’re searching for Arzoo Shayari in Urdu or the Best Arzoo Quotes, these quotes help convey your innermost thoughts.
From Urdu Quotes on Longing to Arzoo Quotes for Love, they touch upon various emotions, including love, hope, and even sadness. If you’re looking for Sad Arzoo Quotes in Urdu or Arzoo Quotes for Him, you’ll find words that perfectly describe your emotions.
For those who want to express love or longing on social media, Arzoo Quotes for Facebook and Instagram are perfect for sharing. Arzoo Shayari Love and Urdu Poetry on Arzoo and Love are ideal for capturing the essence of romance and desire.
Explore this Arzoo Quotes Collection in Urdu and enjoy the emotional depth of Arzoo Urdu Poetry with Short Arzoo Quotes that speak directly to the heart. Whether for heartfelt emotions or Urdu Quotes on Dreams and Desires, these quotes resonate deeply and beautifully.
Conclusion:
Arzoo Quotes in Urdu provide a unique way to express your inner feelings and thoughts. They serve as a reminder of how beautiful and meaningful life can be when we embrace our emotions and desires. Whether you are looking for a quote to share with someone special or a thought to reflect upon in your own life, these quotes are sure to inspire and resonate with you. Embrace the beauty of Urdu literature and let these Arzoo quotes speak to your heart.
Thank You:
Thank you for exploring this collection of Arzoo Quotes in Urdu. We hope these quotes have touched your heart and provided you with inspiration. Feel free to share them with others or use them as a way to express your own emotions. We appreciate your visit and hope you return for more!
FAQs:
1. What does “Arzoo” mean?
Arzoo is an Urdu word that means desire, longing, or wish. It is often used to express a deep yearning for something or someone.
2. How can I use Arzoo quotes in my daily life?
You can use Arzoo quotes in your social media posts, personal messages, or as daily reminders to inspire and motivate yourself or others.
3. Are these quotes suitable for all occasions?
Yes, Arzoo quotes are versatile and can be used for various occasions, whether it’s for expressing love, hope, or even dealing with moments of longing and desire.
4. Can I share these quotes with my friends and family?
Absolutely! These quotes are perfect for sharing with loved ones to express your emotions and thoughts in a heartfelt way.
5. Where can I find more Urdu quotes?
You can find more Urdu quotes in literature, poetry books, or online sources dedicated to Urdu literature and quotes.