Arzoo Quotes in Urdu

تیرے سینے سے لگ کر تیری آرزو بن جاؤں
تیری سانسوں سے ملکر تیری خوشبو بن جاؤں

ہے آرزو تھام لینا ہاتھ میرا کبھی پیچھے جو چھوٹ جاؤں
مانا لینا مجھے جو کبھی تم سے روٹھ جاؤں

کچھ آگ آرزو کی کچھ امید کا دھواں
ہاں راکھ ہی توہ ٹھہرا انجام زندگی کا

کسنے کہا گلے سے لگا لے مجھکو مگر
تیری گود میں سر رکھ کر سونے کی آرزو ہے

محبّت جواں ہو، خلا آسماں ہو
یہی ہے دل کی آرزو اور کیا ہو

محبّت تیری دیوانگی بن چکی ہے میری
اور اب زندگی کی آرزو بس تیرے ساتھ ہے

ہے آرزو کی ایک رات تم آؤ خوابوں میں
بس دعا ہے اس رات کی کبھی صبح نہ ہو

آپسے ملے نہ تھے توہ کوئی آرزو نہ تھی
دیکھا آپکو توہ آپکے طلبگار ہو گئے

دستک سنی توہ جاگ اٹھا درد آرزو
اپنی طرف کیوں آتی نہیں پیار کی ہوا

ضروری نہیں ہے کی تو میری ہر بات سمجھے
آرزو بس اتنی ہے کی تو مجھے کچھ توہ سمجھے

خواہش بس اتنی سی تھی کی تم لفظوں کو سمجھو
آرزو یے نہیں کی لوگ واہ واہ کرے

ہر بار آپکی سلامتی کی دعا کرینگے
تیری آرزو میں اپنی ہستی فنا کرینگے

تجھ کو بھلائے بھی توہ کیسے
تجھ کو پانے کی آرزو خوابوں میں قید ہے

خط لکھوں توہ کیا لکھوں آرزو مدہوش ہے
خط پے گر رہے ہے آنسو اور کلم خاموش ہے

ایسا نہیں ہے کی اب تیری جستجو نہیں رہی
بس ٹوٹ کر بکھرنے کی آرزو نہیں رہی

میں پاگل ہی سہی مگر میں وہ ہوں
جو تیری ہر آرزو کے لئے ٹوٹ جاؤں

ائے موت تجھے بھی گلے لگا لونگا ذرا ٹھہر
ابھی ہے آرزو صنم سے لپٹ جانے کی

خدا کو بھی ہے آرزو تیری
ہماری توہ بھلا اوکات کیا ہے

دت سے تھی کسی سے ملنے کی آرزو
خواہش دیدار میں سب کچھ بھلا دیا

تمنا ہے میری کی آپکی آرزو بن جاؤں
آپکی آنکھ کا تارا نہ سہی آپکی آنکھ کا آنسو بن جاؤں

تم سے ملنے کی آرزو لئے پھرتے ہے در بہ در
ورنہ اس لاش کے نصیب میں قبر کہاں

نہ خوشی کی تلاش ہے نہ غم نجات کی آرزو
میں خود سے بھی ناراض ہوں تیری ناراضگی کے بعد

اب تجھ سے شکایت کرنا میرے حق میں نہیں
کیونکی تو آرزو میری تھی پر امانت شاید کسی اور کی

آرزو تھی کی تیری باہوں میں دم نکلے
لیکن بےوفا تم نہیں بدنصیب ہم نکلے

کسے خواہش ہے خواب بنکے پلکوں پر سجنے کی
ہم توہ آرزو بانکے تیرے دل میں بسنا چاہتے ہے

میرے جینے کی یے آرزو تیرے آنے کی دعا کرے
کچھ اس طرح سے درد بھی تیرے سینے میں ہوا کرے

آرزو سی دل میں اکثر چھپائے پھرتا ہوں
پیار کرتا ہوں تجھ سے پر کہنے سے ڈرتا ہوں

مجھے یے ڈر ہے تیری آرزو نہ مٹ جائے
بہت دنوں سے طبیعت میری اداس نہیں

زندگی کی آخری آرزو بس یہی ہے
تو سلامت رہے دعا بس یہی ہے

دل کی آرزو توہ بس یہی ہے میرے صنم
تیرے دل میں ہم رہے میرے دل میں تم

تیرا خیال تیری آرزو نہ گئی
میرے دل سے تیری جستجو نہ گئی

رفتہ رفتہ بجھ گیا چراغ آرزو
پہلے دل خاموش تھا اب خواہشیں خاموش ہے

یے آرزو نہیں کی کسی کو بھلائے ہم
نہ تمنا ہے کسی کو رلائے ہم

تیری آرزو میں ہمنے بہاروں کو دیکھا
تیری جستجو میں ہمنے ستاروں کو دیکھا

انتظار ہمارا کرے کوئی منزل ہماری بنے کوئی
دل کی یے آرزو ہے چھوٹی دل میں آکے رہے کوئی

غم حیات نے آوارہ کر دیا
ورنہ تھی آرزو تیرے در پے صبح و شام کریں

عجب سی آرزو ہے انوکھی ادا ہے
تجھی سے تجھے مانگنا چاہتے ہے

جلا ہے جسم توہ دل بھی جل گیا ہوگا
کریدتے ہو اب راکھ آرزو کیا ہے

آئینہ اتنا ہی دیکھو جتنی دیر میں سنور سکو
پل پل میں آئینہ دیکھنا آرزو گھمنڈ ہے

لوگ مرنے کی آرزو نہ کرتے
اگر محبّت میں بےوفائی نہ ہوتی

غم ِزمانہ نے مجبور کردیا ورنہ
یہ آرزو تھی کہ بس تیری آرزو کرتے

تمنا تری ہے اگر ہے تمنا
تری آرزو ہے اگر آرزو ہے

دل سے نکال دیجیےٗ احساس آرزو
مر جائیے پر کسی کی تمنا نہ کیجیے

آرزو یہ ہی ہے تیرے ساتھ دیکھوں
دنیا کی نعمتیں اور جنت کی رحمتیں

تمہیں تو آرزو تھی حال میرا بد سے بد تر ہو
وہ دن آیا تو کیوں کہہ دیا، دیکھا نہیں جاتا

جب سے پرواز کے شریک ملے
گھر بنانے کی آرزو ہے بہت

آرزو ہے کہ تو یہاں آئے
اور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں

اک روایت کی طرح ہم بھی زمیں پر اترے
پوچھا جاتا تو ترے دل میں اتارے جاتے

ہم نہ چآہیں گے کبھی تختِ جم و خسرو کے
ہم نے ارماں لٹاۓ ہیں تمہاری خآطر

مجھے بیٹھنے کی جگہ ملے مری آرزو کا بھرم رہے
تری انجمن میں اگر نہیں , تری انجمن کے قریں سہی