Ansu Quotes in Urdu

ابھی سے کیوں چھلک آئے تمہاری آنکھ میں آنسو
ابھی چھیڑی کہاں ہے داستان زندگی مےنے

جب لفظ تھک گئے توہ پھر آنکھوں نے بات کی
جو آنکھیں بھی تھک گئی توہ اشکوں سے بات ہوئی

نہ جانے کون سا آنسو میرا راز کھول دے
ہم اس خیال سے نظریں جھکاۓ بیٹھے ہے

رونے والے توہ دل میں ہی رو لیتے ہے
آنکھوں میں آنسو آۓ یے ضروری توہ نہیں

راہ تکتے ہوئے جب تھک گئی میری آنکھیں
پھر تجھے ڈھونڈنے میری آنکھ کے آنسو نکلے

وہی ہم تھے کی روتے ہوئے کو ہنسا دیتے تھے
وہی ہم ہے کی تھمتا نہیں ایک آنسو اپنا

بہہ جاتی کاش یادیں بھی آنسوؤں کے ساتھ
توہ ایک دن ہم بھی رو لیتے تسلّی سے بیٹھ کر

لفظ جھوٹے ہو سکتے ہے
پر آنسو نہیں

آنسو کی قیمت جو سمجھ لی
انہیں بھولکر بھی مسکراتے رہے ہم

مجھے معلوم ہے تم نے بہت برسات دیکھی ہے
مگر میری انہی آنکھوں سے ساون ہار جاتا ہے

ہمارے دل میں نہ آؤ ورنہ ڈوب جاؤگے
غم کے آنسو کا سمندر ہے ہمارے اندر

تیرے عشق کی دنیا میں ہر کوئی مجبور ہے
پل میں ہنسی پل میں آنسو یے چاہت کا دستور ہے

میری آنکھوں سے بہنے والا یے آوارہ سا آنسو
پوچھ رہا ہے پلکوں سے تیری بےوفائی کی وجہ

تمہارا نام لکھنے کی اجازت چھین گئی جب سے
کوئی بھی لفظ لکھتا ہوں توہ آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

نیند میں بھی بہنے لگتے ہے ہمارے آنکھوں سے آنسو
جب کبھی تم خوابوں میں ہمارا ہاتھ چھوڑ دیتے ہو

آیا ہی تھا خیال کے آنکھیں چھلک پڑی
آنسو کسی کی یاد کے کتنے کریب ہے

مزہ برسات کا چاہو توہ ان آنکھوں میں آ بیٹھو
وہ برسوں میں کبھی برسیں یے برسوں سے برستی ہے

جزباتوں کے کھیل میں محبّت کے ثبوت نہ مانگ ہم سے
مےنے وہ آنسو بھی بہاۓ ہے جو میری آنکھوں میں نہ تھے

ایک دکھ پے ہزار آنسو
اف یے آنکھوں کی فضول خرچیاں

بہا بہا کر آنسو بکھر چکی ہوں میں
سمٹ کر اپنی زات میں اب مسکرانا چاہتی ہوں

افسوس کے میرے آنسو بھی تیری چاہت کو حاصل نہ کر سکے
لوگوں کی ہنسی نے تجھے اپنا بنا لیا

درد حدوں کو چھو جائے توہ
آنکھ میں آنسو جم جاتے ہے

نہ جانے کس کو پسند آ گئی ہے میری آنکھوں کی نمی
میں ہنسنا بھی چاہوں توہ پلکیں بھیگ جاتی ہے

ہمنے عشق میں ایسی بھی گزاری ہے راتیں
جب تک آنسو نہ بہے دل کو آرام نہ آیا

وہ منظر ہی محبّت میں بڑا دلکش گزرا
کسی نے حال ہی پوچھا تھا اور آنکھیں بھر آی

ٹپک پڑتے ہے آنسو جب تمہاری یاد آتی ہے
یے وہ برسات ہے جسکا کوئی موسم نہیں ہوتا

آنسو، آہیں، تنہائی اور ویرانی
ذرا سا عشق کیا ہوا وراثت میں کیا کیا دے گیا

چاند نکلا توہ میں لوگوں سے لپٹ لپٹ کر رویا
غم کے آنسو تھے جو خوشیوں کے بہانے نکلے

جو میرا تھا وہ میرا ہو نہیں پایا
آنکھوں میں آنسو بھرے تھے پر میں رو نہیں پایا

ہمنے بھی پانی سے بھرا بادل دیکھا
کے آنسو میں بھیگا اسکا کاجل دیکھا

میری آنکھوں سے گرے ہے یے جو چند کترے
جو سمجھ سکو توہ آنسو نہ سمجھو توہ پانی

خالی وقت میں کبھی ہماری یاد کے آنسو نکلے
توہ سمجھ لینا آپکے اندر ابھی بھی زندہ ہے ہم

اب ممکن نہ ہوگا واپسی کا سفر
ہم توہ نکل چکے ہے آنکھ سے آنسو کی طرح

بہتا آنسو ایک جھلک میں کتنے روپ دکھائےگا
آنکھ سے ہوکر گال بھگوکر مٹی میں مل جائےگا

کیسے روکو جو اشک آنکھوں سے ڈھل جاتے ہے
دل کے کچھ درد ہے آنکھوں سے نکل آتے ہے

تم مجھے ہنسی ہنسی میں خو توہ دوگے
پر یاد رکھنا پھر آنسوؤں میں ڈھونڈوگے

یے تڑپ یے آنسو میرے راتوں کے ساتھی ہے
صرف تیری یادیں میرے جینے کے لئے کافی ہے

وہ اشک بن کے میری چشم تر میں رہتا ہے
عجیب شخص ہے پانی کے گھر میں رہتا ہے

آنکھوں میں میرے اس کدر چھاۓ رہے آنسو
کی آئنے میں اپنی ہی صورت نہیں ملی

جنکی قسمت میں لکھا ہو رونا
وہ مسکرا بھی دے توہ آنسو نکل آتے ہے

بھیگی بھیگی سی یے جو میری لکھاوٹ ہے
سیاہی میں تھوڑی سی میرے اشکوں کی ملاوٹ ہے

مسکرانے کی آرزو میں چھپایا جو درد کو
اشک ہماری آنکھوں میں پتھر کے ہو گئے

بس یے ہوا کہ اسنے تکلف سے بات کی
اور ہم نے روتے روتے دوپٹے بھگو لئے

میٹھی یادوں سے گر رہا تھا یے آنسو
پھر بھی نہ جانے کیوں یے کھارا تھا

اشک ہی میرے دن ہے اشک ہی میری راتیں
اشکوں میں ہی گھلی ہے وہ بیتی ہوئی باتیں

میرے آنسوؤں کی قیمت تم چکا نہ پاؤگے
محبّت نہ لے سکے توہ درد کیا خرید پاؤگے

تیری زبان نے کچھ کہا توہ نہیں تھا
پھر نہ جانے کیوں میری آنکھ نم ہو گئی

ہوئے جس پر مہربان تم کوئی خوش نصیب ہوگا
میری حسرتیں توہ نکلی میرے آنسوؤں میں ڈھل کر

آنسو بھی میری آنکھ کے اب خشک ہو گئے
تونے میرے خلوص کی قیمت بھی چھین لی

آئیں گے تجھ سے ملنے ستاروں کی روشنی میں
ائے پتھر صنم ایک آنسو اپنی بےوفائی پے بہا دینا

سمندر میں اترتا ہوں توہ آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تیری آنکھوں کو پڑھتا ہوں توہ آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

آیا نہیں تھا کبھی میری آنکھ سے ایک اشک بھی
محبّت کیا ہوئی اشکوں کا سیلاب آگیا

کیا لکھوں حقیقت دل آرزو بےہوش ہے
خط پر آنسو بہہ رہے ہے کلم خاموش ہے

میری آنکھوں میں آنسو نہیں بس کچھ نمی ہے
وجہ تو نہیں بس تیری یے کمی ہے

کسی کو بتانے سے میرے اشک رک نہ پائیں گے
مٹ جائےگی زندگی مگر غم دھل نہ پائیں گے

کہنے کو توہ آنسو اپنے ہوتے ہے
پر دیتا کوئی اور ہے

درد ہوتا نہیں دنیا کو بتانے کے لئے
ہر کوئی روتا نہیں آنسو بہانے کے لئے

بےتاب ہم بھی ہے درد جدائی کی کسم
روتا وہ بھی ہوگا نظریں چرا چرا کے

ہزاروں غم ہیں لیکن آنکھ سے ٹپکا نہیں آنسو
ہم اہلِ ظرف ہیں پیتے ہیں چھلکایا نہیں کرتے

لٹا کے پیار کی دولت خریدیں خون کے آنسو
ملی جو عشق میں ہمکو وہ جاگیر توہ دیکھو

کاش تو میری آنکھوں کا آنسو بن جائے
میں رونا چھوڑ دوں تجھے کھونے کے ڈر سے

چلتا پھرتا بےجان جسم ہے میرا نہ جانے تیرے یاد میں
ان آنکھوں سے آنسو کہاں سے نکل جاتے ہے

ہمنے آنکھوں کو جب نچوڑا توہ
ایک آنسو ہزار خواب گرے

یاد کی کشتیاں بنائی تھی
اپنی آنکھوں میں بھر گیا دریا

عارضوں پر یہ ڈھلکتے ہوئے آنسو توبہ
ہم نے شعلوں پہ مچلتی ہوئی شبنم دیکھی

جنہیں سلیقہ ھے تہذیب غم سمجھنے کا
انہیں کے رونے میں آنسو نظر نہیں آتے