Beautiful Quotes in Urdu
کلیاں جو کھلی گلاب کی
صورت نظر آئی جناب کی
پھولوں سے میری کیا بنے گی
پھول جیسی صورت ہے میرے یار کی
لبوں کو کھول دو پھولوں کی شگفتگی کیلیے
زمانہ ترس رہا ہے بس ایک ہنسی کیلیے
جب دیکھتا ہوں تو کہتے ہو مت دیکھو مجھ کو
تو پھر کیا دیکھوں ؟ جب دیکھوں تجھ کو
ہر بار الزام لگا دیتے ہو ہم پر محبت کا کبھی
خود سے پوچھا ہے کتنے خُوبصورت ہو تم
گلابوں کو نہیں آیا ابھی تک اس طرح کھلنا
تجھے سوچنے سے جس طرح میرا چہرا کھل جاتا ہے
کون کہتا ہے سنورنے سے بڑھتی ہے خوبصورتی
دلوں میں چاہت ہو تو چہرے یوں ہی نکھر آتے ہیں
اتنے پیارے اور حسین ہو جتنا سوچا جا سکتا ہے
لیکن سوچنے کی بھی حد ہے کتنا سوچا جا سکتا ہے
سامنے رکھ کر آئینہ تو دیکھو
بے وجہ تم پر فدا نہیں ہوئے ہم
تیری خوبصورتی کو میرے الفاظ چھو نہیں سکتے
ہجوم حسن میں تم نواب لگتے ہو
آ دیکھ میری آنکھوں میں
کس قدر حسین بنایا ہے تجھے رب نے
خوبصورتی چاہت ہے
نزاکت پھول ہے
مسکراہٹ خوش اخلاقی ہے
تیری محبت حیات کو لکهوں کس غزل کے نام سے
تیرا حسن بهی جان لیوا تیری سادگی بهی کمال ہے
سارے گلاب مدہم دکھائی دیتے ہیں
نظر جب بھی تیرے چہرے کا طواف کرتی ہے
پھول نما شخص پہ غزل کیا لکھ ڈالی
بیٹھ گئیں تتلیاں میری کتاب پر آکر
یہ آئینے تجھے کیا دیں گے تیری خبر
آ دیکھ میری آنکھوں سے کہ تو کتنا حسین ہے
میں تو وہ شہزادی ہوں صاحب
جو محلوں پہ نہیں دلوں پہ راج کرتی ہے
شوخی شباب حسن تبسم حیا کے ساتھ
دل لے لیا ہے آپ نے کس کس ادا کے ساتھ
اس شخص کے غم کا کوئی اندازہ لگائے
جس کو کبھی روتے ہوئے دیکھا نہیں کسی نے
خوبصورتی معنی نہیں رکھتی
اخلاق بہترین ہونا چاہیے
اپنے گورے رنگ پے اتنا غرور نہ کرو
ہم نے دودھ سے زیادہ چاۓ کے شوقین دیکھے ہیں
یوں تو پہلے بھی حور لگتی ہے
آج اس نے جھمکا بھی پہن رکھا ہے
کلیوں کا رس نچوڑ کے بھر لوں کوئی دوات
پھر حسن بے مثال کی اک اک ادا لکھوں
کھلی زلفیں گلابی ہونٹ اور غضب کی آنکھیں
آپ ویسے ہی جان مانگ لیتے اتنا اہتمام کیوں
جان لیوا تھا اس کا سانولہ رنگ
اور ہم کڑک چاۓ کے شوقین بھی تھے
اس کے چہرے کی چمک کے سامنے سادہ لگا
آسماں پہ چاند پورا تھا مگر آدھا لگا
تیرے حسن وجمال کی مثال کیا دوں
اگر دیکھنا ہو تو آ کر میرا تڑپنا دیکھ لے
تیرا کنگن تیرا جھمکا اپنی جگہ
ہائے تیری یہ پائل توبہ توبہ
نہ جھٹکو زلف سے پانی موتی ٹوٹ جائیں گے
تمہارا تو کچھ نہ بگڑے گا ہمارا دل ٹوٹ جاۓ گا
آج اس کی کھولی ہوئی زلفیں دیکھیں تو اندازہ ہوا
کہ چاند کالی گھٹاؤں میں کچھ زیادہ ہی خوبصورت لگتا ہے
اس نے بھی لوٹ کے آنے میں عمر گنوا دی جس کو ۔۔۔۔۔۔سو بار کہا شام نہ ہونے دینا
ھم رکھتے ہیں تعلق تو نبھاتے ہیں عمر بھر
ھم سے بدلے نہیں جاتے یار بھی اور پیار بھی
او یار ہمیشہ چھڈ دیندا اے… جس یار تے ڈھیر اعتبار ہووے…
کبھی تو ختم ہوں گی یہ اداسیاں یہ تنہائیاں اک دن تو اچھا ہو گا چار دن کی زندگی میں
محبت ایک ایسا خوبصورت جنگل ھے جہاں بہادر شیر ایک ہرنی سے مارے جاتے ہیں
نصیحتیں ہمیں کرتے ہیں ترکِ اُلفت کی یہ خیر خواہ ہمارے کدھر سے آنکلے: