Khwab Quotes in Urdu

ہمارے سینے پر سر رکھ کر دیکھو
خواب کتنے حسین آتے ہیں

کاش ملے ھمیں بھی کوئی ھمسفر ایسا
جو پورا کر دے ادھورے خوابوں کو

ہم تو رات کا مطلب سمجھیں خواب، ستارے، چاند، چراغ
آگے کا احوال وہ جانے جس نے رات گزاری ہو

!!….زندہ حقیقتوں کے __تلاطم ہیں سامنے
!!…خوابوں کی کشتیوں سے, اتر جائیے جناب

حد تو یہ ہے کہ وہ خوابوں میں چلا آئے تو
صبح بستر پہ گلابوں کا نشاں ہوتا ہے

تُجھ سے تعبیر نہیں مانگی _ مگر یاد تو کر
تُو نے اِن آنکھوں کو اِک خُواب دِکھایا تھا کبھی

کاش تعبیر بھی آ جــــــــــــــائے کسی روز نظر
آئے دن خواب یہ آتــــــــــــے ہیں کہ وہ آتے ہیں

آتی نہیں تھی نیند مجھے رات رات بھر
پھر اس نے میری آنکھ پہ ایک خواب دم کیا

ہو سکتا ہے میں بھی خواب میں نہ آؤں
ہو سکتا ہے نیند نہ آئے اس کو بھی

نہ دکھا پائے گا تو خواب میری آنکھوں کے
اب بھی کہتا ہوں مصور میرا چہرہ نہ بنا

خواب پہلے بسائے آنکھوں میں۔
اور پھر اُس نے معذرت کرلی

خواب میں وہ نظر آئے تو پھر آنکھیں نہ کُھلیں
میں نے مُدّت سے یہ منصُوبہ بنا رکھّا ھے!!

رُخسار ھیں یا عکس ھے برگِ گلِ تَر کا
چاندی کا یہ جُھومر ھے کہ تارا ھے سحر کا
یہ آپ ھیں یا شعبدۂ خوابِ جوانی
یہ رات حقیقت ھے کہ دھوکا ھے نظر کا

تم مرا خواب، میری ذات تھیں تم
نام کیا ہے تمہارا، یاد نہیں

سفری ہوں میں پر یہ مشکل ہے
پاس میرے سفر کی زاد نہیں

میری آنکھیں تیرے خواب میں زندہ ہیں
پانی ہیں پر ایک سراب میں زندہ ہیں

دیکھوں گی میں آج اس کا چہرہ
کل خواب میں روشنی بڑی تھی

مَیں جاگ جاؤں تو دن کی اَذِیّتیں ہیں الگ
مَیں خواب خواب عذابوں کی نِیند سوتا ہوں

سفری ہوں میں پر یہ مشکل ہے
پاس میرے سفر کی زاد نہیں
تم مرا خواب، میری ذات تھیں تم
نام کیا ہے تمہارا، یاد نہیں

وہ رات خواب میں روتا مِلا تو یاد آیا
.میں چاہتا بھی یہی تھا مگر,خدا نہ کرے

وہ بچپنے کی نیند تو اب خواب ہو گئی
!کیا عُمر تھی کہ رات ہُوئی اور سو گئے

ادھورے خوابوں کے خستہ کاغذ
!!.سنبھال رکھنا حساب ہوگا

جس خواب میں ہو جائے دیدار نبی حاصل۔
۔
اے عشق ہم فقیروں کو بھی وہ نیند سلا دے۔۔

کہنیاں ہی سہی سب مغالتے ہی سہی
اگر یہ خواب ہے تو تعبیر کر کے دیکھتے ہیں

!َتو سوچ اُس کی غریبی کی انتہا کیا ہے
وہ ایک شخص جِسے خواب بھی نہیں آتے

کسی کو نیند آتی ہے مگر خوابوں سے نفرت ہے
کسی کو خواب پیادے ہیں مگر وہ سو نہیں سکتا

کچھ خواب ہیں جن کو لکھنا ہے۔
!…تعبیر کی صورت دینی ہے

_تجھے پکڑا اور سینے سے لگایا
اتنا کافی ہے یا پورا خواب سناوں

!!!تجھ سے تعبیر نہیں مانگی مگر یاد تو کر۔
تونے ان انکھوں کو اک خواب دکھایا تھا کبھی

مت بتانا کہ بکھر جائیں تو کیا ہوتا ہے
!!نئی نسلوں کو نئے خواب سجانے دینا

نا کوئی خواب ھمارے ہیں نا تعبیریں ہیں
ھم تو پانی پہ بنائی ہوئی تصویریں ہیں۔

تجھ سے تعبیر تو نہیں مانگی مگر یاد تو کر
تو نے ان آنکھوں کو ایک خواب دکھایا تھا

اب کـــــہاں دیکھنــــــے والوں کو یقیں آئـــــے گا
باغِ جـَــــنت تھا بــَـــــــدن خـَـــــواب تھے بــَــوســــے تیرے

ھم کو ہماری نیند بھی واپس نہیں ملی
…..لوگوں کو اُنکے خواب جگا کر دیئے گئے

!شاید کسی آواز کی ، خُوشبُو نظر آئے
آنکھیں ھیں تو ، خوابوں کی تمنا بھی کیا کر

چند خوابوں کی بات تھی مولا
پُورے ہوتے تو کیا قیامت تھی

کل رات اس کو خواب میں گلے سے لگایا تھا میں نے
آج دن بھر میرے دوست میری مہک کا راز پوچھتے رہے

ہماری سوچ پہ کوئی نہ ہو سکا حاوی۔
کہ ہم نے صرف تمہارے ہی خواب دیکھے ہیں ۔

ہم نے آنکھوں کو جب نچوڑا تو
ایک آنسو۔۔ ہزار خواب گرے

….رات اس قدر ازیت میں گزارتا ہوں
….کبھی کبھی تو خواب میں مر بھی جاتا ہوں

خوابوں کے ٹوٹنے سے بدن ٹوٹنے تلک
وہ دکھ بتا کہ___جو ہم نے سہا نہ ہو

!ﺗﺮﺍ ﺩﯾﺪﺍﺭ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﻓﻘﻂ
!!ﺿﻌﯿﻒ ﺧﻮﺍﺑﻮﮞ ﮐﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﮔﺰﺍﺭ ﯾﮧ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ

قدرت کے کرشموں میں اگر رات نہ ہوتی
تو پھر آپ سے خوابوں میں ملاقات نہ ہوتی

لو اب آواز دی جائے نیند کو
کچھ تھکے تھکے سے لگ رہے ہے خواب میرے

پورا نہیں ہوا توہ کیا ہوا
دکھانے والے تیرا خواب اچھا تھا

اگر خدا نہ کرے سچ یے خواب ہو جائے
تیری سحر ہو میرا آفتاب ہو جائے

کھڑکی، چاند، کتاب اور میں مدت سے ایک باب اور میں
شب بھر کھیلے آپس میں دو آنکھیں ایک خواب اور میں

نہ صرف اب ان آنکھوں میں خواب رکھتے ہے
ہم وہ بادل ہے جو سینے میں آگ رکھتے ہے

کوئی بتائےگا کیسے دفناتے ہے انکو
وہ خواب جو دل میں ہی مر جاتے ہے

ٹوٹ کر روح میں شیشوں کی طرح چبھتے ہے
پھر بھی ہر انسان خوابوں کا تمنائی ہے

آج دل نے تیرے دیدار کی خواہش رکھی ہے
ملے اگر فرصت توہ خوابوں میں آ جانا

زیادہ خواب مت بنئے
ملےگا وہی جو منظورے خدا ہوگا

ادھورے خواب ادھوری محبّت ادھوری زندگی
چل چاند تو ہی خوش ہو جا تو توہ پورا ہے نہ آج

جنکی پلکوں پے تیرے خواب ہوا کرتے ہے
زندگی میں وہی بےتاب ہوا کرتے ہے

دل کے ساگر میں لہریں اٹھایا نہ کرو
خواب بنکر نیند چرایا نہ کرو

خواب ویسے توہ ایک عنایت ہے
آنکھ کھل جائے توہ مصیبت ہے

جینا محال کر رکھا ہے میری ان آنکھوں نے
کھلی ہو توہ تلاش تیری بند ہو توہ خواب تیرے

جو خوابوں میں چلے آتے تمہارا کیا بگڑ جاتا
تیرا پردا بنا رہتا مجھے دیدار ہو جاتا

ہم نیند سے اٹھکر ادھر ادھر ڈھونڈتے ہے تجھے
کیوں خوابوں میں میرے اتنے کریب چلے آتے ہو

اب توہ ان آنکھوں سے بھی جلن ہوتی ہے مجھے
کھلی ہو توہ تلاش تیری بند ہو توہ خواب تیرے

وہ بچپن کی نیند اب خواب ہو گئی
کیا عمر تھی کی شام ہوئے اور سو گئے

پیار کا جذبہ بھی کیا کیا خواب دکھا دیتا ہے
اجنبی چہروں کو محبوب بنا دیتا ہے

خیال، خواب، خواہشیں ہے تجھ سے سب
ہر وقت تجھے یاد کرنے کا بہانہ سب

صبح اٹھتے ہی تیری خوشبو آئی
شاید رات بھر تونے مجھے خواب میں دیکھا ہے

ترسے گا جب دل تمہارا میری ملاقات کو
تب آ جائیں گے خوابوں میں ہم اسی رات کو

خدا کا شکر ہے کی اسنے خواب بنا دیے
ورنہ تمھیں دیکھنے کی حسرت رہ ہی جاتی

خواب آنکھوں سے گئے نیند راتوں سے گئی
وہ گئے توہ ایسے لگا زندگی ہاتھوں سے گئی

ایک مسکان تو مجھے ایک بار دے دے
خواب میں ہی سہی ایک دیدار دے دے

خواب میں بھی توہ نظر بھر کے نہ دیکھا انکو
یے بھی آداب محبّت کو گوارہ نہ ہوا

خواب ہی خواب کب تلک دیکھوں
کاش تجھ کو بھی ایک جھلک دیکھوں

چھو جاتے ہو تم مجھے ہر روز ایک نیا خواب بنکر
یے دنیا توہ خامخا کہتی ہے کی تم میرے کریب نہیں

تجھے خوابوں میں پا کر دل کا کرار کھو ہی جاتا ہے
میں جتنا روکوں خود کو تجھ سے پیار ہو ہی جاتا ہے

آ بھی جاؤ میری آنکھوں کے رو بہ رو اب تم
کتنا خوابوں میں تجھے اور تلاشا جائے

ایک ہلکی سی جھلک کیا ملی بےچین نظروں کو
ہزاروں خواب دل نے دیکھ ڈالے چند لمحوں میں

راتوں کو جاگتے ہے اسی واسطے کی خواب
دیکھےگا بند آنکھیں توہ پھر لوٹ جائے گا

دل میں گھر کرکے بیٹھے ہے یے جو ضدی سے خواب
کاغذ پے اتار میں وہ سارے مہمان لے آؤں

خواب بنتے بنتے ایک عمر ہو چلی
اب ان خوابوں کو سرہانے رکھ سونے کو جی چاہتا ہے

آواز دے رہا تھا کوئی مجھکو خواب میں
لیکن خبر نہیں کی بلایا کہاں گیا

نیند مل جائے کہیں توہ بھیجنا ذرا
بہت سارے خواب ادھورے ہے میرے

تیری آنکھوں میں کئی خواب چھوڑ آئے ہے
ہر ایک سوال کا جواب چھوڑ آئے ہے

نہ نیند آئی نہ خواب آیا
جوابوں میں بھی کچھ سوال آیا

سحر خواب میں تم پھر آئے تھے
سرہانے پے پھر آج اس کی بوندیں ہے

مدت ہو گئی خواب میں بھی نہیں آیا خیال انکا
حیرت میں ہے دل مجھے کس کا ہے انتظار

میرے خوابوں کو اب بکھرنے نہ دینا
بہت پیار سے تھاما ہے تیرے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں

دیدار توہ ایک خواب ٹھہرا بات بھی بےشک نہ ہو
بس ایک تیری خیریت کا پیغام مل جایا کرے

پلکیں بھی چمک جاتی ہے سوتے میں ہماری
آنکھوں کو بھی خواب چھپانے نہیں آتے

سزا یے ہے کی نیندیں چھین لی دونو کی آنکھوں نے
خطا یے ہے کی ہم دونو نے ملکر خواب دیکھا تھا

سونے لگے ہے ہم تجھے خوابوں میں دیکھنے کی حسرت لیکر
دعا کرنا کوئی جگا نہ دے تیرے دیدار سے پہلے

خواب کیا دیکھیں تھکے ہارے لوگ
ایسے سوتے ہیں کہ مر جاتے ہیں

خواب آنکھوں سے گئے نیند راتوں سے گئی
وہ گیا تو ایسے لگا جیسےزندگی ہاتھوں سے گئی

ایک تو خواب لیے پھرتے ہو گلیوں گلیوں
اس پہ تکرار بھی کرتے ہو خریدار کے ساتھ

میں نیند میں جا جا کے بُھلاتا ہوں اسے اور
وہ خواب میں آ آ کے بتاتا ہے کہ میں ہوں