Sad Quotes Urdu
خیرات میں ملی خوشی اچھی نہیں لگتی
میں اپنے غموں میں رہتا ہوں نوابوں کی طرح
باتیں ایسی کہ وفا اُن پر ختم جون
جب نبھانے کی بات آئی تو مجبور نکلے
ہمارے رنج و الم بڑھ نہ جائیں خدشہ ہے
وگــرنہ کون سی دقت ہے مسـکرانے میں
نئے سال میں محبت نہیں کرینگے ہم
کسی کی یاد میں یہ آخری دسمبر ہے
زخم پر زخم سہے پھر بھی دھڑکتا جائے
اے دلِ درویش تو کس دیس کا باشندہ ہے
تھا ہمیں بلندیوں کا شوق بہت لیکن
گرے اس قدر کہ سمندر سے گہرے ہو گئے
یہ دنیا سچے جذبوں کی بڑی توہین کرتی ہے
ہر چیز دستیاب تھی دنیا جہان کی
لیکن تیری کمی کا ازالہ نہ ہوسکا
اک بے نام اداسی سے بھری بیٹھی ہوں
آج دل کھول کے رونے کی ضرورت ہے مجھے
دل توڑ دیا آج اس نے سب کے سامنے
جب وہ گزرے پاس سے غیروں کی طرح
ناراض ہمیشہ خوشیاں ہی ہوتی ہیں
غموں کے اتنے نخرے نہیں ہوتے
دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا
وہ تری یاد تھی اب یاد آیا
تیرا خیال میرے ہونٹوں سے
اب مسکراہٹ چھین لیتا ہے
بن کے تصویر غم رہ گئے ہیں
کھوۓ کھوۓ سے ہم رہ گئے ہیں
اب نہ اٹھنا سرہانے سے میرے
اب تو گنتی کے دم رہ گئے ہیں
بے موت مر جاتے ہیں
بے آواز رونے والے
سمجھ جاؤ گے اداسی کا مطلب
جا کر کسی قبر کی بے بسی تم دیکھنا
کھوئے ہوئے پیار کے سائے میں، میرا دل خاموشی سے روتا ہے۔
یادیں ستاتی ہیں، لیکن میں پھر بھی تھامے رہتا ہوں۔
زخم کب کا___ تھا درد اٹھا ہے اب
اس کے جانے___ کا دکھ ہوا ہے اب
عجیب ہے یہ محبت کی دنیا
جو دل میں رہتے ہیں وہی درد دیتے ہیں
سیاہ رات میں جلتے ہیں جگنوؤں کى طرح
دلوں کے زخم بھی محسن کمال ہوتے ہیں
وقت نے ختم کر دئیے سارے وسیلے شوق کے
دل تھا الٹ پلٹ گیا،آنکھ تھی بجھ بجھا گئی
تراش لیتی ہوں لفظوں سے لوگوں کے دلوں کو
میں نے یہ ہنر بہت ٹھوکروں کے بعد سیکھا ہے
ادھورا محسوس کرتے ہیں خود کو آج کل
جیسے چھوڑ گیا ہو کوئی تعمیر کرتے کرتے
وقت بدل دیتا ہے زندگی کے سبھی رنگ
کوئی چاہ کے اپنے لیے اداسی نہیں چنتا
کوئی ایک شخص تو یوں ملے
کہ میری جاں کو سکوں ملے
ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﻮﮞ ﻧﮧ ﺗﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﮨﻮﮞ
ﻣﯿﮟ ﮐﺌﯽ ﺩﻧﻮﮞ ﺳﮯ ﯾﻮﻧﮩﯽ ﺍﺩﺍﺱ ﮨﻮﮞ
کمی نہیں تھی کسی چیز کی مگر اکثر
اکیلے بیٹھ کے رویا ہوں زار زار بہت
یہ زندگی کا دستور بهی عجیب ہے یارو
ٹوٹے ہوئے دل سے بھی ھنسنا پڑتا ہے
ہر شخص نے پرکھا ایسے
سارے امتحان ہم پر فرض ہوں جیسے
ہم تیرے لگتے تو کچھ بھی نہیں مگر
بن تیرے نہ جانے کیوں اداس رہتے ہیں
بغیر موت کے کس طرح کوئی مرتا ہے
یقیں نہ آئے تو دیکھ جا آ کے مجھے
یہ رم جھم یہ آوارگی کا موسم
ہمارے بس میں ہوتا تیرے پاس چلے آتے
ہر چیز دستیاب تھی دنیا جہان کی
لیکن تیری کمی کا ازالہ نہ ہوسکا
پتھر کو موم موم کو پتھر نہ کیجیئے
ہیں آپ سیدھے سادے یہ محشر نہ کیجیئے
دل سے نکالنے کا سبب تو بتائیے
ایسے کسی غریب کو بے گھر نہ کیجیئے
سیاہ رات میں جلتے ہیں جگنوؤں کى طرح
دلوں کے زخم بھی محسن کمال ہوتے ہیں
کہنے لگے کیا چل رہا ہے آج کل
ہم نے کہا صرف سانسیں
تَیری محفل سے اُٹھاتا غیر مُجھ کو کیا مَجال
دیکھتا تھا میں کہ___ تُونے اِشارہ کر دِیا
میرا ظرف سمجھو یا میری ذات کا پردہ
میں جب سے ٹوٹا ھوں خاموش رھتا ھوں
خود کو ترتیب دِیا آخر کار ازسرِ نو
زندگی میں تیرا انکار بہت کام آیا
اُس رونقِ بہار کی ، محفل میں بیٹھ کر
کھاتے رھے فریب بڑی سادگی سے ھم
بھیڑ میں بھی مل جائوں گا آسانی سے
کھویا کھویا رہنا، نشانی ہے میری
جن کے جانے سے جان جاتی تھی
ہم نے ان کو بھی جاتے دیکھا ہے
بدلا جو رنگ آپ نے حیرت ہوئی مجھے
گرگٹ کو مات دے گئی فطرت جناب کی؟
ہے کوئی درد مُسَلسَل رَواں دَواں مجھ میں
بَنا لیا ہے اُداسی نے اِک مَکاں مجھ میں
بیشک گذرتے زندگی کے لمحے جو سبق سکھاتے ہیں
وہ سبق کوئی اسکول نہیں سکھا سکتا