Love Quotes in Urdu

تمکو دے دی ہے اشاروں میں اجازت مےنے
مانگنے سے نہ مل سکون توہ چرا لو مجھکو

خود بہ خود شامل ہو گئے تم میری سانسوں میں
ہم سوچ کے کرتے توہ پھر محبّت نہ کرتے

ہمیں تم سے محبّت ہے ہمارا امتحان لے لو
اگر چاہو توہ دل لے لو اگر چاہو توہ جان لے لو

میری زندگی کی یے سب سے بڑی تمنا ہے
میرے پاس رہو تم ہمیشہ میری سانس بنکے

صرف خواب ہوتے توہ کیا بات ہوتی
تم توہ خواہش بن بیٹھے وہ بھی بےانتہا

ہمیں توہ تم سے ناراض ہونا بھی نہیں آتا
نہ جانے تم سے کتنی محبّت کر بیٹھے ہے

تمہارا آگوش دیتا ہے سکون ے عشق مجھکو
زندگی بھر اپنی باہوں میں یوں ہی قید رکھنا مجھے

اگر ملتی مجھے دو دن کی بادشاہی
توہ میری ریاست میں تیری تصویر کے سکے چلتے

تیرے بغیر سب ہوتا ہے
بس گزارا نہیں ہوتا

حقیقت نہ سہی تم خواب بنکر ملا کرو
بھٹ کے مسافر کو چاندنی رات بنکر ملا کرو

ائے شخص تیرا ساتھ مجھے ہر شکل میں منظور ہے
یادیں ہو کے خوشبو ہو یقین ہو کے گمان ہو

چاہت ہے یا دل لگی یا یوں ہی من بھر آیا ہے
یاد کروگے تم بھی کبھی کس سے دل لگایا ہے

تم مل گئے توہ مجھ سے ناراض ہے خدا
کہتا ہے کے تو اب کچھ مانگتا نہیں ہے

تیرے رخسار پر ڈھلے ہے میری شام کے قصہ
خاموشی سے مانگی ہوئی محبّت کی دعا ہو تم

کاش ایک خواہش پوری ہو عبادت کے بغیر
وہ آکے گلے لگا لے میری اجازت کے بغیر

میں وقت بن جاؤں تو بن جانا کوئی لمحہ
میں تجھ میں گزر جاؤں تو مجھ میں گزر جانا

سامنے بیٹھے رہو دل کو قرار آئےگا
جتنا دیکھیں گے تمھیں اتنا ہی پیار آئےگا

روز وہ خواب میں آتے ہے گلے ملنے کو
میں جو سوتا ہوں توہ جاگ اٹھتی ہے قسمت میری

ہم بھی موجود تھے تقدیر کے دروازے پے
لوگ دولت پر گرے اور ہمنے تجھے مانگ لیا

جی چاہے کی دنیا کی ہر ایک فکر بھلا کر
دل کی باتیں سناؤں تجھے میں پاس بٹھا کر

آ بھی جاؤ میری آنکھوں کے روبرو اب تم
کتنا خوابوں میں تجھے اور تلاشا جائے

یے توہ نہیں کی تم سا جہاں میں حسین نہیں
اس دل کا کیا کروں یے بہلتا کہیں نہیں

نہیں بستی کسی اور کی صورت اب ان آنکھوں میں
کاش کی ہمنے تجھے اتنے گور سے نہ دیکھا ہوتا

میری نگاہ شوک بھی کچھ کم نہیں مگر
پھر بھی تیرا شباب تیرا ہی شباب ہے

آنکھوں میں آنکھیں ڈالکر تمہارا دیدار
یے کشش بیاں کرنا میرے بس کی بات نہیں

روبرو ملنے کا موکا ملتا نہیں ہے روز
اسلئے لفظوں سے تمکو چھو لیا مےنے

بہکے بہکے ہی انداز بیاں ہوتے ہے
جب آپ ہوتے ہے توہ ہوش کہاں ہوتے ہے

تیرے خاموش ہونٹوں پر محبّت گن گناتی ہے
تو میرا ہے میں تیرا ہوں بس یہی آواز آتی ہے

تمہاری خوشیوں کے ٹھکانے بہت ہونگے مگر
ہماری بےچینیوں کی وجہ بس تم ہو

ہمارے عشق کو یوں نہ آزماؤ صنم
پتھروں کو بھی دھڑکنا سکھا دیتے ہے ہم

تجھ سے ہاروں توہ جیت جاتا ہوں
تیری خوشیاں عزیز ہے اتنی

بارش کی طرح کوئی برسات رہے مجھ پر
مٹِّی کی طرح میں بھی مہکتی چلی جاؤں

جب کبھی سمتوگے تم میری ان باہوں میں آکر
محبّت کی داستاں میں نہیں میری دھڑکنیں سنائےگی

کچھ دور ہمارے ساتھ چلو ہم دل کی کہانی کہہ دینگے
سمجھے نہ جسے تم آنکھوں سے وہ بات زبانی کہہ دینگے

ناراضگی چاہے کتنی بھی کیوں نہ ہو تم سے
تمھیں چھوڑ دینے کا خیال ہم آج بھی نہیں کرتے

تم کسی کے لئے کچھ بھی رہو
لیکن میرے لئے میری زندگی میری جان ہو تم

تمہارے عشق کے رنگ اوڑھکر ہی میں خوشنما ہوں
تم ہی توہ ہو مجھ میں میں خود میں کہاں ہوں

تمہارے عشق کے رنگ اوڑھکر ہی میں خوشنما ہوں
تم ہی توہ ہو مجھ میں میں خود میں کہاں ہوں

تمہاری آواز سن لوں توہ مل جاتا ہے سکون دل کو
کے غموں کا علاج بھی کتنا سریلا ہے

وہ چشمِ مست کتنی خبردار تھی عدمؔ
خود ہوش میں رہی ، ہمیں بدنام کر دیا

یہ محبت بھی عجب کارِزیاں ہے جس میں
لوگ خود چل کے خسارے کی طرف جاتے ہیں

تین چیزیں ہیں جو میری اپنی نہیں ہیں
ایک تُم، تمہاری باتیں اور تمہاری محبت

محدود نظر آتی تھی پہلے مجھے دنیا
اور پھر نظر آئـے ترے پھیلے ہوئـے بازو

چلو اچھا ہی ہوا ختم ہوا تماشہ
ہم دونوں پربوجھ تھی محبت شاید

اس شہر با تمیز میں ہم جیسے بد لحاظ
ورثوں کو جی رہے ہیں محبت کو چھوڑ کر

ہم ہی آغاز عشق میں انجان تھے بہت
ورنہ نکلے تھے تیرے وصل کے عنوان بہت

میری حیات کے سارے سفر پہ بھاری ہے
وہ اِک لمحہ، جو تیرے عشق میں ٹھہر گیا

لہجہ کہ جیسے صبح کی خوشبو اذان دے
جی چاہتا ہے میں تری آواز چوم لوں

اپنی مٹھی میں چھپا کر کسی جگنو کی طرح
ہم ترے نام کو چپکے سے پڑھا کرتے ہیں

بیٹھے ہیں اگلی نشستوں پہ تجھے دیکھنے کو
ورنہ ہم خالی کلاسوں میں بھی پیچھے بیٹھے

ناراضگی چاہے کتنی بھی کیوں نہ ہو تم سے
تمھیں چھوڑ دینے کا خیال ہم آج بھی نہیں کرتے

تم کسی کے لئے کچھ بھی رہو
لیکن میرے لئے میری زندگی میری جان ہو تم

تمہارے عشق کے رنگ اوڑھکر ہی میں خوشنما ہوں
تم ہی توہ ہو مجھ میں میں خود میں کہاں ہوں

تمہاری آواز سن لوں توہ مل جاتا ہے سکون دل کو
کے غموں کا علاج بھی کتنا سریلا ہے

یہ محبت بھی عجب کارِزیاں ہے جس میں
لوگ خود چل کے خسارے کی طرف جاتے ہیں

وہ چشمِ مست کتنی خبردار تھی عدمؔ
خود ہوش میں رہی ، ہمیں بدنام کر دیا