Motivational Quotes in Urdu
رکاوٹوں کو توڑ کے خوف پیچھے چھوڑ کے
جو آگ سے گزر سکوں تو کیا ہے جو نہ کر سکوں
خود سے جتنے کی ضد ہے مجھے خود کو ہرانا ہے
میں بھیڑ نہیں ہوں دنیا کی میرے اندر اک زمانہ ہے
یہی جنون یہی خواب میرا ہے
وہاں چراغ جلا دوں جہاں اندھیرا ہے
وقت نے ستایا دل نے رولایا لیکن میں پریشان نہیں ہوں
حالاتوں سے ڈر جاؤ میں وہ انسان نہیں ہوں
اپنی زندگی میں ہر کسی کو اہمیت دو جو اچھا ہوگا وہ خوشی دیگا
اور جو برا ہوگا وہ سبق دیگا
کوشش تب تک کرنی چاہیے ، جب تک تُم جیت نہیں جاتے۔
ان لوگوں کے لیے کامیاب بنو جو تمھیں ناکام دیکھنا چاہتے ہیں
جب چل پڑے ہو سفر کو تو پھر حوصلہ رکھو
صحرا کہیں ، کہیں پہ سمندر بھی آئیں گے
محنت اتنی خاموشی سے کرو
کہ تٌمھاری کامیابی شور مچا دے
ڈوبنا پڑتا ہے اٌبھرنے سے پہلے
غروب ہونے کا مطلب زوال نہیں ہوتا
منزل تو مِلے گی بھٹک کر ہی سہی
گمراہ تو وہ ہیں جو گھر سے نِکلے ہی نہیں
جن میں تنہا چلنے کے حوصلے ہوتے ہیں
ایک دِن اُن ہی کے پیچھے قافلے ہوتے ہیں
منزلیں چاہے کِتنی ہی اونچی کیوں نہ ہو
راستے ہمیشہ پیروں کے نیچے ہوتے ہیں
سَحر لازم ہے گویا شب میں کِتنی ہی طوالت ہو
امیدیں یوں نہ توڑو تُم، کہ یہ قانون ہے ربّ کا
وقت کی گردشوں کا غم نہ کرو
حوصلے مُشکلوں میں پلتے ہیں
کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مَر جاوں گا
میں تو دریا ہوں ، سمندر میں اُتر جاوں گا
لہروں سے ڈر کر نوکا پار نہیں ہوتی
کوشش کرنے والوں کی ہار نہیں ہوتی
رنج سے خوگر ہوا انساں تو مٹ جاتا ہے رنج
دیارِ عشق میں اپنا مقام پیدا کر
نیا زمانہ، نئے صبح و شام پیدا کر
سفر میں مشکلیں آئیں ، تو ہمت اور بڑھتی ہے
کوئی جب راستہ روکے تو ، جُرات اور بڑھتی ہے
نہ جانے کونسی سازشوں کا ہم شکار ہوگئے کے جتنے صاف دل تھے اتنے داغ دار ہوگئے
طوفانوں سے آنکھ ملاو، سیلابوں پر وار کرو
ملاحوں کے چکر چھوڑو، تیر کے دریا پار کرو
اے طائرِ لاہوتی، اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
زندگی کی بھی یہی ریت ہے
ہار کے بعد ہی جیت ہے
زندگی میں اُنہی کے امتحاں بھی سخت ہوتے ہیں
مقدر جن کے اونچے اور اعلی بخت ہوتے ہیں
مٹا دے اپنی ہستی کو ، اگر کُچھ مرتبہ چاہے
کہ دانہ خاک میں مِل کر گُلِ گُلزار ہوتا ہے
شاخیں اگر گِر رہی ہیں، تو پتے بھی آئیں گے
یہ دِن اگر بُرے ہیں تو اچھے بھی آئیں گے
وقت سے پہلے حادثوں سے لڑا ہوں
میں اپنی عُمر سے کئی سال بڑا ہوں
ملے گا منزلِ مقصود کا اُسی کو سُراغ
اندھیری شب میں ہے چیتے کی آنکھ جس کا چراغ
نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشتِ ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
پھُول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جِگر
مردِناداں پر کلام نرم و نازک بے اثر
تُندی بادِ مُخالِف سے نہ گھبرا اے عُقاب
یہ تو چلتی ہے تُجھے اُنچا اُڑانے کے لِیے
غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں
جو ہو ذوقِ یقیں پیدا، تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں
شاہیں کبھی پرواز سے تھک کر نہیں گرتا
پُر دم ہے اگر تُو ، تو نہیں خطرہِ افتاد
نہیں تیرا نشیمن قصرِ سُلطانی کے گُنبد پر
تُو شاہین ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی زندگی کے امتحاں اور بھی ہیں
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں
مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے
ٹھ کہ اب بزمِ جہاں کا اور ہی انداز ہے
اُس قوم کو شمشیر کی حاجت نہی رہتی
ہو جس کے جوانوں کی خودی صورتِ فولاد
کھول آنکھ ، زمیں دیکھ،فلک دیکھ، فِضا دیکھ
مشرق سے نِکلتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ
کوئی بڑا کام صرف وہ شخص کرتا ہے جو اپنے آپ کو چھوٹا کام کرنے پر راضی کرلے
رشتے ضرورت کے ہوں تو کبھی ساتھ نہیں دیتے اور جذبات کے ہوں تو کبھی ساتھ نہیں چھوڑتے
رشتوں کی رسی تب کمزور ہوتی ہے جب انسان غلط فہمی میں پیدا ہونے والے
سوالوں کے جواب بھی خود ہی بنا لیتا ہے
سیکھنے کے بے شمار ذرائع ہیں مگر پھر بھی کہا جاتا ہے کہ زمانہ بڑا استاد ہے
اگر تم چاہتے ہو کہ تمہارا نام باقی رہے تو اپنے بچوں کو اچھے اخلاق سکھاؤ
دوسروں کی زندگی میں آگ لگانے سے بہتر ہے اپنی زندگی پر توجہ دیں
یہ جو کہتے ہیں کہ احساس کرتے ہیں خدا کی قسم بکواس کرتے ہیں
اس نے کہا وہ صبح سے توبہ کرے گا وہ سویا تو پھر اسکی صبح ہی نہ ہوئی
جس کو جتنا قریب سے جانو گے اس سے اتنا ہی دور ہوتے چلے جاؤگے
لمبی دوستی کے لیے دو باتوں پر عمل کرنا ایک اپنے دوست سے غصے میں بات مت کرنا
اور اپنے دوست کی غصے میں کہی ہوئی بات کبھی دل پر نہ لینا
پیدائشی طور پر انسان نہ تو فرشتہ ہے اور نہ ہی شیطان لیکن اپنے اعمال کی بدولت
فرشتے سے بہتر بھی ہو سکتا ہے اور شیطان سے بدتر بھی
ہم اتنا زور اپنے آپ کو درست کرنے میں نہیں لگا تے جتنا زور دوسروں کو اپنے سے زیادہ
غلط ثابت کرنے میں لگا تے ہیں
چھین کر کھانے والوں کا کبھی پیٹ نہیں بھرتا اور بانٹ کر کھانے والے کبھی بھوکے نہیں رہتے
زندگی صدیوں سالوں مہینوں یا دنوں میں نہیں بدلتی زندگی اسی لمحے بدل جاتی ہے
جس میں آپ زندگی بدلنے کا فیصلہ کرتے ہیں
جن کے پاس دینے کے لیے محبّت کے سوا کچھ نہیں ہوتا ان کو جینے کے لیے
درد کے سوا کچھ نہیں ملتا
زندگی کے جس مقام پر ہو اسے تسلیم کرلو اور یہ بھی تسلیم کرلو کہ یہاں تم ہمیشہ نہیں رہوگے
انسان کو بس ایک بار ہی آزمانا چاہیے پھر جو اسکا رنگ ہوتا ہے بس وہی اسکا رنگ ہوتا ہے
اسکے بعد وہ آپکو نہیں آپ خود کو دھوکہ دیتے ہو
ہر عمل سوچ سمجھ کر کرو کیوں کہ ہر عمل کے اندر اسکا انجام یوں چھپا ہوتا ہے
جیسے ہر بیج کے اندر درخت
فاتحہ لوگوں کے مرنے پہ نہیں احساس کے مرنے پہ پڑھنی چاہیے کیونکہ لوگ مر جائیں
تو صبر آ جاتا ہے مگر احساس مر جاۓ تو معاشرہ مر جاتا ہے
کوئی کہتا ہے دنیا پیار سے چلتی ہے کوئی کہتا ہے دنیا دوستی سے چلتی ہے
جب آزمایا تو پتا چلا دنیا صرف مطلب سے چلتی ہے
زندگی برف کی مانند ہے اس کو اچھے کاموں میں گزار دو ورنہ یہ پگھل
تو رہی ہے ختم بھی ہوجائے گی
تم دوسروں کے راستے کی رکاوٹیں دور کرتے جاؤ تمہاری اپنی منزل کا راستہ آسان ہوتا چلا جائے گا
چار چیزوں کو چار چیزوں سے دھویا کرو: زبان کو ذکر سے، آنکھوں کو آنسوں سے،
گناہوں کو استغفار سے اور دل کو خوف خدا سے
تین چیزوں میں کبھی شرم محسوس مت کرنا: پرانے کپڑوں میں،
غریب دوستوں میں، اور بوڑھے ماں باپ میں
جب بھی کسی غریب کو کچھ دیں تو یہ نہ سوچیں کے آپ اسکی دنیا سنوار رہے ہیں
بلکہ یہ سوچیں کے وہ غریب آپ کی آخرت سنوار رہا ہے
نیک لوگوں کی صحبت سے ہمیشہ بھلائی ملتی ہے کیونکہ ہوا جب پھولوں سے گزرتی ہے
تو وہ بھی خوشبو دار ہوجاتی ہے
جب ٹانگیں کھینچنے والے اچانک ٹانگیں دبانے لگ جائیں تو سمجھ جاؤ کہ دال میں کچھ کالا ہے
بیشک گذرتے زندگی کے لمحے جو سبق سکھاتے ہیں وہ سبق کوئی اسکول نہیں سکھا سکتا
گزری ہوئی زندگی کو یاد نہ کر تقدیر میں جو نہیں لکھا اسکی فریاد نہ کر، جو ہوگا
وہ ہوکر ہی رہے گا تو کل کی فکر میں اپنا آج برباد نہ کر
اپنے دن کی ابتدا تین چیزوں سے کیجئے کوشش ، سچ ، یقین ، کوشش: دن بہتر کے لیے
،سچائی: اپنے کام کے ساتھ ،یقین: الله کی ذات پر
اپنی غلطی تسلیم کرنا دراصل خود کو انسان ماننا ہے کیوں کہ وہ صرف شیطان ہے
جس نے آج تک اپنی غلطی تسلیم نہیں کی
رشتے موتیوں جیسے ہوتے ہیں اگر گر بھی جائیں تو ذرا سا جھک کر اٹھا لینے چاہیے
بعض اوقات آپ جن لوگوں کو بہت زیادہ اہمیت دے دیتے ہیں تو ان کے نزدیک
آپ کی کوئی اہمیت ہی نہیں رہتی
بہت سی باتیں ایسی ہوتی ہیں جن کے جواب میں ہم ٹھیک ہے کے علاوہ
کچھ نہیں کہ سکتے جبکہ وہ کسی بھی طرح ٹھیک نہیں ہوتیں
کسی کے ماضی پر اس کی تذلیل کرنے سے پہلے سوچ لو کہ کہیں اس کا ماضی
تمہارا مستقبل نہ بن جائے
جس معاشرے میں اچھی اور میاری تعلیم مہنگے داموں بیچی جائیں وہاں قوم کی فکر
کرنے والوں کے بجائے ذریعہ معاش کی فکر کرنے والے ہی پیدا ہوتے ہیں
آپ جس کے ساتھ جتنا زیادہ مخلص ہونگے وہ آپکو اتنا ہی زور دار تھپڑ مارے گا
کہ آپ کی مخلصی بھی حیران رہ جائے گی
شخصیت میں عاجزی نہ ہوتو معلومات میں اضافہ علم کو نہیں بلکہ تکبر کو جنم دیتا ہے
تمھارے نفس کی بہتری کے لیے اتنا کافی ہے کہ تم ان چیزوں سے
دور ہوجاؤ جو تمہیں دوسروں میں نہیں پسند
پہلے کے مسلمان اسلام کے مطابق زندگی گزارتے تھے اور آج کے مسلمان
اپنی مرضی کے مطابق اسلام کو چلاتے ہیں
تھوڑی دیر کے لیے قبرستان جا اور خاموشی سے بیٹھ اور ان بولنے والوں کی
خاموشی کو دیکھ: مولانا جلال الدین رومی
زندگی میں جب کبھی ہمارا خود سے سامنا ہوتا ہے تو سمجھ آتا ہے
کہ ہم نے دوسروں کی خاطر اپنا کتنا دل دکھایا ہے
جھوٹ اس لیے بھی بک جاتا ہے کیوں کہ سچ کو خریدنے کی اوقات ہر کسی کی نہیں ہوتی
ہر مسلے کے لیے کوئی نہ کوئی حل ضرور ہوتا ہے اور اسی حل کی موجودگی کے
احساس کا نام امید ہے
لوگوں کو اس بات سے غرض نہیں کہ آپ خوش ہیں یا نہیں انھیں فرق اس بات سے پڑتا ہے
کہ آپ انھیں خوش رکھتے ہیں یا نہیں
ہزاروں الجھنیں راہوں میں اور کوششیں بےحساب
اسی کا نام ہے زندگی چلتے رہیے جناب
مسکراتے رہوگے توہ دنیا آپکے کدموں میں ہوگی
ورنہ آنسوؤں کو توہ آنکھیں بھی پناہ نہیں دیتی
مہانتا کبھی نہ گرنے میں نہیں
بلکی ہر بار گرکر اٹھ جانے میں ہے
جیت حاصل کرنی ہو توہ قابِ لِیت بڑھاؤ
قسمت کی روٹی توہ کتوں کو بھی ملا کرتی ہے
خود کے سپنوں کے پیچھے اتنا بھاگو
کے ایک دن تمھیں پانا لوگوں کے لئے سپنا بن جائے