Romantic Quotes in Urdu

وہ تو غزل سنا کے اکیلا کھڑا رہا
سب اپنے اپنے چاہنے والوں میں کھو گئے

ہم سے کیا ہو سکا محبت میں
خیر تم نے تو بے وفائی کی

ہوش والوں کو خبر کیا بے خودی کیا چیز ہے
عشق کیجے پھر سمجھئے زندگی کیا چیز ہے

آرزو ہے کہ تو یہاں آئے
اور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں

اپنی تباہیوں کا مجھے کوئی غم نہیں
تم نے کسی کے ساتھ محبت نبھا تو دی

نہ جی بھر کے دیکھا نہ کچھ بات کی
بڑی آرزو تھی ملاقات کی

آخری ہچکی ترے زانوں پہ آئے
موت بھی میں شاعرانہ چاہتا ہوں

بدن میں جیسے لہو تازیانہ ہو گیا ہے
اسے گلے سے لگائے زمانہ ہو گیا ہے

زندگی کس طرح بسر ہوگی
دل نہیں لگ رہا محبت میں

اک لفظ محبت کا ادنیٰ یہ فسانا ہے
سمٹے تو دل عاشق پھیلے تو زمانہ ہے

عشق پر زور نہیں ہے یہ وہ آتش غالبؔ کہ لگائے نہ لگے اور بجھائے نہ بنے

لفظ سادہ ہیں مگر کِتنے پیارے ہیں
تُم ہمارے ہو ، ہم تُمہارے ہیں

تمہارے لب میری خاطر اگر ہلتے تو اچھا تھا
تمہی کو ہم نے چاہا ہے، تمہی مِلتے تو اچھا تھا

تُجھ کو سوچا تو ہر سوچ میں خوشبو اُتری
تُجھ کو لِکھا تو ہر لفظ کو مہکتے دیکھا

تمہیں پتا ہے —میرے ہاتھ
کی لکیروں میں تمہارے نام
کے سارے حروف بنتے ہیں

رہے گا ساتھ تیرا پیار زندگی بن کر یہ
اور بات میری زندگی وفا نہ کرے

یہ آئنے بھی تمہیں کم پسند کرتے ہیں
انھیں معلوم ہے تمہیں ہم پسند کرتے ہیں

کیا پتہ تھا کہ محبت ہو جائے گی تُم
سے مجھے تو بس تیرا مُسکرانا اچھا لگا

چلو آو کائنات بانٹ لیتے ہیں
تم میرے باقی سب تمہارا

تیری بانہوں میں آکے بھول گئے
تھے گلے جتنے اس جہاں سے

او مستِ ناز حسن تجھے کچھ خبر بھی ہے
تجھ پر نثار ہوتے ہیں کس کس ادا سے ہم

چاہا نہیں کسی کو اسے چاہنے کے
بعد اپنی نگاہ کا مجھے معیار یاد ہے!

جب ملی ہو گی اُسے مِری حالت کی خبر اُس
نے آہستہ سے دیوار کو تھاما تو ہو گا

چہرے پہ بِکھر کے زلف اُس کی
سٗورج سے خراج مانگتی ہے

کوئی بتلاؤ کہ اک عمر کا بچھڑا محبوب
اتفاقاََ کہیں مل جائے تو کیا کہتے ہیں

کیوں ڈر سے بند کرتے ہو آنکھیں؟
یقین کرو کوئی چومنے سے نہیں مرتا

اس سے بات کر کے سونے سے خواب سبھی سُہانے آتے ہیں

نہ پوچھ اُس کی بد نصیبی کا عالم محسن وہ مجھ
کو کھو کے کہتا ھے مجھے تم یاد آتے ھو

تجھے دیکھنے کے سو بہانے تھے ہائے
وہ زمانے بھی کیا زمانے تھے

مِلتے ہیں شب و روز سبھی لوگ شناسا
اِک تم سے مُلاقات کا ارمان بہت ہے

اور کیا دیکھنے کو باقی ہے
آپ سے دل لگا کے دیکھ لیا

اک تیری محبت کی خاطر
جانے کس کس کا احترام کیا

چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے
ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانہ یاد ہے

یہ مطلب کی دنیا ہے یہاں سنتا نہیں فریاد کوئی
ہنستے ہیں تب لوگ جب ہوتا ہے برباد کوئی

کوئی سمجھے تو ایک بات کہوں
عشق توفیق ہے گناہ نہیں

دشمنوں کے ساتھ میرے دوست بھی آزاد ہیں
دیکھنا ہے کھینچتا ہے مجھ پہ پہلا تیر کون

جی تو چاہتا ہے کبھی آگ لگا کے دل کو
پھر کہیں دور کھڑا ہو کے تماشا دیکھوں
Romantic Quotes in Urdu
کروں گا کیا جو محبت میں ہو گیا ناکام؟
مجھے تو اور کوئی کام بھی نہیں آتا
Romantic Quotes in Urdu
سانس لینے سے سانس دینے تک
جِتنے لمحے ہیں سب تمہارے ہیں

مل گئے تھے ایک بار اس کے جو میرے لب سے لب
عمر بھر ہونٹوں پہ اپنے میں زباں پھیرا کیے

فرازؔ عشق کی دنیا تو خوبصورت تھی
یہ کس نے فتنۂ ہجر و وصال رکھا ہے؟

وہ اس کمال سے کھیلا تھا عشق کی بازی
میں اپنی فتح سمجھتا تھا مات ہونے تک

یہ عشق نہیں آساں اتنا ہی سمجھ لیجے
اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے

مرض عشق جسے ہو اسے کیا یاد رہے؟
نہ دوا یاد رہے اور نہ دعا یاد رہے

ثبوتِ عِشق کی یہ بھی تو ایک صورت ہے
کہ جس سے پیار کریں اُس پہ تہمتیں بھی دھریں

ہم تیرے عشق میں اُس مقام پر آ پہنچے
جہاں دِل کسی اور کو چاہے تو گناہ لگتا ہے

نہیں عشق کا درد لذت سے خالی
جسے ذوق ہے وہ مزا جانتا ہے

عشق کرنا ہے تو پھر چاک گریباں کر لے
ہوش والوں سے کہاں رقصِ جنوں ہوتا ہے؟

آگ تھے ابتداءِ عشق میں ہم
ہو گئے خاک انتہاء یہ ہے

تیری تلاش میں میرا وجود ہی نہ رہا
تباہ کر گئی میری ہستی کو آرزو تیری

محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا
اسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے

اچھا ہے کہ صرف عشق کیجے
یہ عمر تو یوں بھی رائیگاں ہے

عشق جب تک نہ کر چکے رسوا
آدمی کام کا نہیں ہوتا

عشق نے غالبؔ نکما کر دیا
ورنہ ہم بھی آدمی تھے کام کے

ہاں کبھی خوابِ عشق دیکھا تھا
اب تک آنکھوں سے خوں ٹپکتا ہے
Romantic Quotes in Urdu
کچھ کھیل نہیں ہے عشق کرنا
یہ زندگی بھر کا رت جگا ہے

عشق ادب ہے تو اپنے آپ آئے
گَر سبق ہے تو پھر پڑھا مجھ کو

عشق تو ہر شخص کرتا ہے شعورؔ
تم نے اپنا حال یہ کیا کر لیا؟

راہ دور عشق میں روتا ہے کیا
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا

عشق سے طبیعت نے زیست کا مزا پایا
درد کی دوا پائی دردِ بے دوا پایا

ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں

عشق سے لوگ منع کرتے ہیں جیسے کچھ اختیار ہے اپنا

عشق نازک مزاج ہے بے حد
عقل کا بوجھ اٹھا نہیں سکتا

مرض عشقِ کو شفاء سمجھے
درد کو درد کی دوا سمجھے

کیا کہا عشق جاودانی ہے؟
آخری بار مل رہی ہو کیا؟

نا کامئ عشق یا کامیابی
دونوں کا حاصل خانہ خرابی

عشق میں بھی سیاستیں نکلیں
قربتوں میں بھی فاصلہ نکلا

کیا کہوں تم سے میں کہ کیا ہے عشق؟
جان کا روگ ہے بلا ہے عشق

عشق ہو جائے گا میری داستان عشق سے رات بھر جاگا کرو گے اس کہانی کے لئے

عشق کی ابتدا تو جانتے ہیں
عشق کی انتہا نہیں معلوم

پہلے ہی لمحے میں نے اسے دیکھا میرا دل اٹل ہو گیا تھا۔

یہ بھی آداب محبت نے گوارا نہ کیا
ان کی تصویر بھی آنکھوں سے لگائی نہ گئی

تجھ سے اب اور محبت نہیں کی جا سکتی
خود کو اتنی بھی اذیت نہیں دی جا سکتی

اب اُس کی دید محبت نہیں ضرورت ہے
کہ اس سے مل کے بچھڑنے کی آرزو ہے بہت

یاد رکھنا ہی محبت میں نہیں ہے سب کچھ
بھول جانا بھی بڑی بات ہوا کرتی ہے

کون دیتا ہے محبت کو پرستش کا مقام
تم یہ انصاف سے سوچو تو دعا دو ہم کو

کوئی پابندِ محبت ہی بتا سکتا ہے
ایک دیوانے کا زنجیر سے رشتہ کیا ہے

ناصحا تجھ کو خبر کیا کہ محبت کیا ہے
روز آ جاتا ہے سمجھاتا ہے یوں ہے یوں ہے

انہیں بھی جوش الفت ہو تو لطف اٹھے محبت کا
ہمیں دن رات اگر تڑپے تو پھر اس میں مزا کیا ہے

کروں گا کیا جو محبت میں ہو گیا ناکام
مجھے تو اور کوئی کام بھی نہیں آتا

ثبوت ہے یہ محبت کی سادہ لوحی کا
جب اس نے وعدہ کیا ہم نے اعتبار کیا

کون کہتا ہے محبت کی زباں ہوتی ہے
یہ حقیقت تو نگاہوں سے بیاں ہوتی ہے

ہاں آپ کو دیکھا تھا محبت سے ہمیں نے
جی سارے زمانے کے گنہ گار ہمیں تھے

آیا تھا ساتھ لے کے محبت کی آفتیں
جائے گا جان لے کے زمانہ شباب کا

یہ معجزہ بھی محبت کبھی دکھائے مجھے
کہ سنگ تجھ پہ گرے اور زخم آئے مجھے

مہربانی کو محبت نہیں کہتے اے دوست
آہ اب مجھ سے تری رنجش بے جا بھی نہیں

یہ محبت کی کہانی نہیں مرتی لیکن
لوگ کردار نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

اے محبت ترے انجام پہ رونا آیا
جانے کیوں آج ترے نام پہ رونا آیا

سنتے تھے محبت آساں ہے واللہ بہت آساں ہے مگر
اس سہل میں جو دشواری ہے وہ مشکل سی مشکل میں نہیں

محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے
تری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے

ہاتھ تیرا پکڑوں تو بہت شور کرتی ہیں
یہ چُوڑیاں تیری لگتی کیا ہیں

ہاتھ دفتر کی فائلوں میں الجھے رہے
وقت اسکی زلفوں سے کھیلنے کا تھا

میں نے کہا، خراب ہوں گردشِ چشمِ مست سے
اُس نے کہا کہ رقص کر، سارا جہاں خراب ہے

میں سوچتا ہوں، پتہ دوں تری جگہ کا انہیں
جو سوچتے ہیں کہ جنت ہے اک خیالی جگہ

اُن اُنگلیوں کا لمس تھا اور میری زُلف تھی
گیسُو بِکھر رہے تھے تو قِسمت سنور گئ
