Selfish Quotes

وابستہ کریں کس سے ہم اپنی امیدیں
اس دور میں ہر شخص وفا بھول گیا ہے

دنیا میں بولی جانی والی سب زبانوں میں سے میٹھی زبان مطلب کی ہے

مطلب کی یاری تھی
مطلب تک ہی تھی

کوئی نہیں کسی کا یہاں سب کو فائدے کی لگی بیماری ہے
لالچ سے چل رہی یہ دنیا سب مطلب کی رشتہ داری ہے

لوگ بہت اچھے ہیں
لیکن صرف اپنے مطلب تک

مطلب بہت وزنی ہوتا ہے
جب نکل جاتا ہے رشتے بے وزن ہو جاتے ہیں

کچھ لوگوں کے سینے میں دل کی جگہ کلکولیٹر ہوتا ہے ہاتھ ملانے سے
پہلے حساب لگا لیتے ہیں اس بندے سے کتنا فائدہ اٹھانا ہے

کہا ملتِی ہے وفا اِن مٹی کے انسانوں سے
” اقبال “
یہ لوگ بغیر مطلب کے خُدا کو بھی یاد نہیں کرتے

وقت ہی نہ رہا کسی سے وفا کرنے کا
حد سے زیادہ چاہو تو لوگ مطلبی سمجھتے ہیں

بدل جاتے ہیں وہ لوگ وقت کی طرح
جنہیں حد سےزیادہ وقت دے دیا جائے
Selfish Quotes
پھر یوں ہوا کے جب بھی ضرورت پڑی مجھے
ہر شخص اتفاق سے مصروف ہو گیا

یہ لوگ آپ سے نہیں آپ کے وقت کے ساتھ ہاتھ ملاتے ہیں

اس دنیا میں کوئی کسی کا نہیں
میرے جنازے میں بھی آنٔینگے
لوگ صرف اپنے ثواب کی خاطر

سب ایک جیسے ہوتے ہیں
بس ڈسنے کا طریقہ مختلف ہوتا ہے

لوگ سخت مزاج اس وقت ہو جاتے ہیں
جب اس کی نرم مزاجی کا لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں

ہزاروں رنگ ہے دنیا کے یہ نفرت سے نہیں خالی
معیار ،معیار کرتے ہیں لوگ منافکت کے ہے یہ سب مالی

ضرورت سے زیادہ وقت اور عزت دینے سے لوگ بدل جاتے ہیں

ہمیں کسی بھی حال میں لوگوں پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے
کیونکہ جب جب وقت بدلتا ہے تب تب لوگ بدل جاتے ہیں

مطلب کی کشتی پر سوار لوگ بہت جلد مخلص لوگوں سے بچھڑ جاتے ہیں

یہ دنیا کے لوگ یہ دنیا داریاں
یہ حماقتیں یہ محبتیں یہ دوستیاں
سارے کرتے ہیں طواف مطلب کے
ہر بات میں چھپی ہیں گہرائیاں

یہ تو فطرت ہے انسان کی
بارش ختم ہونے پر چھتری بوجھ لگتی ہے

زندگی کی بھیڑ میں ہم نے اکثر
لوگوں کو مسکرا کر بدلتے دیکھا

سوکھے ہونٹوں سے ہی ہوتی ہیں میٹھی باتیں
پیاس بجھ جائے تو پھر لہجے بھی بدل جاتے ہیں

دو دن ہنس کے ملتے ہیں پھر بھول جاتے ہیں
یہ لوگ مطلب کی حد تک کتنا پیار کرتے ہیں

بہت ناز تھا مجھے اپنے چاہنے والوں پر
میں عزیز سب کو تھا مگر ضرورتوں کے لیے

کون کہتا ہے رنگ صرف گرگٹ بدلتا ہے
انسانوں سے زیادہ تیزی سے رنگ کوئی نہیں بدلتا

منہ پر کڑوا بولنے والے کبھی دھوکہ نہیں دیتے
ڈرنا تو ان سے چاہیئے جو دل میں نفرت پالتے ہیں اور وقت کیساتھ بدل جاتے ہیں

مطلبی لوگوں کا دنیا پر کچھ یوں اثر ہوا کہ سلام بھی کرو تو لوگ سمجھتے ہیں کچھ کام ہوگا

جوتے گھس کر بنائی گئی پہچان اور جوتے چاٹ کر بنائی گئی پہچان میں زمین آسمان کا فرق ہے

میں بے حد ضروری تھا اس کے لیے
رہی اس کو جب تک ضرورت میری

بہت سوچھا بہت دیکھا بہت پرکھا
سچ میں اپنے سوا کوئی اپنا نہیں

کبھی کسی سے پیار نہ کرنا
کیونکہ یہ بے وفاؤں کی دنیا ہے
جہاں ملتے تو سبھی
مگر اپنے مطلب کی خاطر

میری چوکھٹ سے ملا کرتا تھا جن کو سورج
اب وہ خیرات میں دیتے ہیں اجالا مجھ کو

سستی چیونگم اور گھٹیا لوگ
شروع میں ہی میٹھے لگتے ہیں

جدید تحقیق کے مطابق
دنیا گول نہیں مطلبی ہے

ابھی تو اور بھی مطلب تھے مجھ میں
..بیوقوف، تم ایک ہی نکال کر چل دیئـے

بدلا جو رنگ آپ نے حیرت ہوئی مجھے
گرگٹ کو مات دے گئی فطرت جناب کی؟

تلخ حقیقت
آج کے دور میں تعلق صرف فرصت کے ہیں

کوئی اپنا ہوتا تو اس سے شکوہ کرتے
سب لوگ مطلب کی خاطر چاہتے ہیں

آج کل لوگ آدھے رشتے اس لیے نبھا رہے ہیں کہ
کام پڑ سکتا ہے

ترقی کی فصل ہم بھی کاٹ لیتے
اگر تھوڑے سے تلوے چاٹ لیتے

آج کل کی یاری ٹشو سے کم نہیں
لوگ استعمال کر کے چھوڑ دیتے ہیں

احسان فراموش اور مطلب پرست انسان سب کچھ حاصل
ہونے کے باوجود تنہا اور بے سکون رہتا ہے

دنیا کا دستور ہی ایسا ہے
ساتھ وہاں تک مطلب جہاں تک

پہلے لوگ دل سے بات کرتے تھے
اب موڈ اور مطلب سے بات کرتے ہیں

کبھی کسی سے پیار نہ کرنا
کیونکہ یہ بے وفاؤں کی دنیا ہے
جہاں ملتے تو سبھی
مگر اپنے مطلب کی خاطر

مطلبی زمانہ ہے
نفرتوں کا قہر ہے
یہ دنیا دکھاتی شہد ہے
پلاتی زہر ہے

آنسو نکل پڑے ہیں زندگی کے اس سفر میں
جدھر دیکھو مطلب کی محبت ہے اور مقصد کی دوستیاں

محبت دیکھ لی ہم نے زمانے بھر کے لوگوں کی
جہاں کچھ دام زیادہ ہوں وہاں انسان بکتے ہیں

ہر شخص با اصول ہر شخص باضمیر
صرف اپنی ذات تک ذاتی مفاد تک

سب مطلب کی بات سمجھتے ہیں
کاش کوئی بات کا مطلب سمجھتا

باتیں کرنے لگے ہو میٹھی میٹھی
مجھ سے کوئی کام پڑ گیا ہے کیا؟