Udas Quotes in Urdu
اکثر ایساکیوں ہوتا ہے کہ ہم جو بھولنا چاہتے ہوں وہ ہم سے بھلایا کیوں نہیں جاتا.
بہت کوشش کے بعد بھی کچھ باتیں کچھ یادیں یاد رہ ہی جاتی ہیں
جو زندگی میں بہت دکھ دیتی ہیں.کبھی کبھی دل بہت اداس ہوتا ہے . ہم چاہتے ہیں کہ
کوئی ہو ایسا جو بن کہے سب سمجھ جائے لیکن کوئی ایسا نہیں ہوتا جو ہمیں سمجھ سکے
ہماری اداسی کو ختم کردے

کسی کو کھو کر بھی اسے چاہنا
ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہوتی

مجھ سے روٹھ جاتے ہیں اکثر اپنے
شاید میرے خلوص میں کمی سی رہتی ہے

اس سے پہلے کہ جان جائے
اس سے کہہ دو کہ مان جائے

بس آپ ہی کا آسرا تھا مجھے
اب آپ کا بھی آسرا نہ رہا

میں نے بھی دیکھنے کی حد کردی
تم بھی تصویر سے باہر نہ نکلے

آج وعدہ ہے اس کے آنے کا
آج اٹکی ہے جان دستک پر

وقت سے پہلے بہت حادثوں سے لڑا ہوں
میں اپنی عمر سے کئی سال بڑا ہوں

اے زندگی جتنی مرضی تلخیاں بڑھا
وعدہ ہے تجھے ہنس کر گزاریں گے

جس کی قسمت میں لکھا ہو رونا محسن
وہ مسکرا بھی دیں تو آنسو نکل آتے ہیں

کوئی نہیں جان سکتا مسکراتا ہوا شخص
اپنے ہی اندر کتنی جنگیں لڑ رہا ہوتا ہے

محبت کرنے والوں کی تجارت بھی انوکھی ہے
منافع چھوڑ دیتے ہیں خسارے بانٹ لیتے ہیں

قاصد ان سے کہنا ان کی یاد آتی ہے
اور یہ بھی کہنا کہ ہم رو پڑتے ہیں

الفاظ میں کہاں آتی ہے کیفیت دل کی
محسوس جو ہوتا ہے بتایا نہیں جاتا

دیکھ لی تیری ایمان داری اے دل
تو میرا اور تجھے فکر کسی اور کی

یاد آئے گی ہر روز مگر تجھے آواز نہ دوں گا
لکھوں گا تیری ہر غزل مگر نام نہ لوں گا

دھڑکنیں اکثر رُک سی جاتی ہیں
نہ جانے دل کس کی مُٹھی میں ہے

اپنی سانسوں میں آباد رکھنا مجھے
میں رہوں یا نہ رہوں یاد رکھنا مجھے

اتنا روٹھ گیا ہے وہ مجھ سے
جیسے کسی اور نے منا لیا ہو

تو نے ھنسنا ھے تو ، پھر اس نے کہاں رھنا ھے
یہ اُداسی جو در و بام پہ ، چھائی ھوئی ھے

ادھوری ہر کہانی ہے یہاں ذوقِ تماشہ کی
کبھی نظریں نہیں رہتیں کبھی منظر نہیں رہتے

اُسے میسّر ہیں محّبتیں جہاں بھر کی
وہ کیسے سمجھے گا بِچھڑ جانے کا دُکھ

ویسے بھی جوانوں کی اموات کے دن ہیں
کچھ اپنی بھی طبیعت اب ٹھیک نہیں رہتی

ہم بھی کچھ روز تھے معصُوم فرشتوں کی طرح
ہاتھ دنیا کے لگے جب تو گنہگار ہوے

اےمصورتصویربناروتےہوئے خوش بھی لگوں
غم کی ترسیل تو ہو غم کا تماشا نہ بنے

بگڑ گئی تھی یہ عادت سو ہم نے عشق کے بعد
کِیــــــا ہی کام وہ جس میں زیاں نظــــر آیا

چہرے کے خد و خال پہ کیوں برف پڑی ہے
یہ رُت ہے خزاؤں کی ، بکھرنے کا ہے موسم

رکھی نہ زندگی نے مری مفلسی کی شرم
چادر بنا کے راہ میں پھیلا گئی مجھے

ہم نے اوروں کی طرح نقل مکانی نہیں کی
دشت آباد کیا بھی تو درِ یار کے ساتھ

بہت دن رہ لیے دنیا کے سرکس میں تم اے رانا
چلو اب اُٹھ لیا جاۓ تماشہ ختم ہوتا ہے

میں تمہیں یاد بھی کرتا ہوں تو جل اٹھتا ہوں
تو نے کس درد کے صحرا میں گنوایا ہے مجھے

پھر اُس کے بعد کچھ نہیں کھویا میں نے
ہاں، وہ میری زندگی کا آخری نقصان تھا

بیٹھے بیٹھے پھینک دیا ہے آتش دان میں کیا کیا کچھ
موسم اتنا سرد نہیں ہےجتنی آگ جلا لی ہے

جس کی شدت تھی فقط اُس کے سِوا
بزمِ احباب میں ہر شخص نے چاہا مجھے

اتنی شدت سے پکارا تھا کسی کو میں نے
نیند اٹھ بیٹھی تھی پہلو سے پریشاں ہو کر

کٹ تو جاتی ہے مگر رات کی فطرت ہے عجیب
اس کو چپ چاپ جو کاٹو تو صدی بن جاتی ہے

تجھ سے دوری کا ہمیں دکھ تو بہت ہے لیکن
تیری قربت کے ہم اسباب کہاں سے لاتے

شگفتہ لوگ بھی ٹوٹے ہوئے ہوتے ہیں اندر سے
بہت روتے ہیں وہ جن کو لطیفے یاد رہتے ہے

ہمارے بخت میں لکھا ہوا سہولت سے
بس ایک درد تھا جو ہر طرح میسر تھا

ہم ہی ہدف ، ہم ہی بِسمل ، ہم پہ ہی طعنہ زنی
سِتم بھی تیرے گِلے بھی تیرے، یہی سہی، یوں ہی سہی

تیری چاھت کا مختصر موسم
رِزق کی جستجُو میں بیت گیا

لمبی عمر کی دعا نہ دو مجھے
جو بھی گزری ہے ناگوار گزری ہے

نہ ملتا غم تو بربادی کے فسانے کہاں جاتے
اگر دنیا چمن ہوتی تو ویرانے کہاں جاتے

کر رہا تھا غمِ جہاں کا حساب
آج تم یاد آئے بے حساب آئے

میں کنارِ شام بیٹھا، بیٹھا رہ جاتا ہوں، اور
میرے دائیں بائیں سے ہو کر گزر جاتا ہے دن

شب بھر ترے مریض کا عالم یہی رہا
نبضوں پہ جس نے ہاتھ رکھا، کہہ دیا کہ بس

اب مسکرانا تو میری مجبوری بن گئی ہے
اداس ہوا تو لوگ سمجھیں گے محبت میں ہار گیا

اُڑتے اُڑتے آس کا پنچھی دور افق میں ڈوب گیا
روتے روتے بیٹھ گئی آواز کسی سودائی کی

روشن كيے ہوئے ہیں تیری یاد کے چراغ
آ جا تیرے بغیر طبیعت ٱ داس ہے

سوچا تھا ہمارے خفا ہونے سے پوچھیں گے وہ
وجہ کیا مگر سننے کو کیا ملا “مرضی” تمہاری

اور پھر زِندگیاں اُجاڑنے والوں کو لگتا ہے
کہ اُن کا حِساب نہیں ہوگا